سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سیاہ خضاب کا استعمال

  • 14979
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-09
  • مشاہدات : 808

سوال

سیاہ خضاب کا استعمال
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!

میری عمر تقریبا ۴۲ سال ہے اور میں سیاہ خضاب استعمال کرتا ہوں بعض دوست مجھے اس سے منع کرتے ہیں قرآن و سنت کے لحاظ سے رہنمائی فرمائیں۔؟


وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!!

داڑھی اور سر کے سفید بالوں کو سیاہ رنگ لگانا تو منع ہے جیسا کہ صحیح مسلم کی مرفوع حدیث سے ثابت ہے۔ 2[جابرؓ سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے دن ابوبکرؓ کے والد ابو قحافہؓ کو (رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں) پیش کیا گیا اور ان کا سر اور داڑھی سفیدی میں ثَغَامَہ(بوٹی) کی طرح تھا ، تو رسول اللہؐ نے فرمایا اس کے سفید بالوں کو بدل دو اور ان کو سیاہ کرنے سے بچو۔ ‘‘] باقی سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی رنگ داڑھی اور سر کے سفید بالوں کو لگانا افضل و ثواب ہے ، کیونکہ عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کی حدیث کے مطابق آپ صلی الله علیہ وسلم نے رنگ لگایا ہے3 اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق آپ صلی الله علیہ وسلم نے رنگ نہیں لگایا۔4 [ ’’ انسؓ سے نبی کریمؐ کے خضاب کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا آپؐ کے بال ہی بہت کم سفید تھے۔ (آپؐ کے سر مبارک اور داڑھی مبارک میں بیس ۲۰ سے زیادہ سفید بال نہیں تھے۔) ‘‘] عثمان بن عبداللہ بن موہب فرماتے ہیں:« دَخَلْتُ عَلٰی أُمِّ سَلَمَة فَأَخْرَجَتْ إِلَیْنَا شَعْرًا مِّنْ شَعْرِ النَّبِیِّ صلی الله علیه وسلم مَخْضُوْبًا۔» 5[ ’’میں ام سلمہؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں نبی کریمؐ کے چند بال نکال کر دکھائے جن پر خضاب لگا ہوا تھا اور دوسری حدیث میں کہ ام سلمہؓ نے انہیں نبی کریمؐ کا بال دکھایا جو سرخ تھا۔ ‘‘]6 یہ تینوں احادیث صحیح بخاری میں موجود ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

1 صحیح بخاری، کتاب اللباس، بابُ مَا یُذکَرُ فِی الشیب

2 صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، استحباب خضاب الشیب بصفرۃ و حمرۃ و تحریمہ بالسواد۔

3 ابو داؤد،کتاب الترجل،باب فی خضاب الصفرۃ۔

4 بخاری، کتاب اللباس، باب ما یذکر فی الشیب، کتاب المناقب، باب صفۃ النبیؐ

5 بخاری، کتاب اللباس، باب ما یذکر فی الشیب 6 بخاری،کتاب اللباس،باب ما یذکر فی الشیب۔

هذا ما عندی والله اعلم بالصواب

محدث فتویٰ

فتویٰ کمیٹی


تبصرے