کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جان محمد کابیٹادھنی بخش اپنےوالدکی زندگی میں ہی وفات کرگیا۔بعدمیں خودجان محمد فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے،ایک بیوی،ایک بیٹی5پوتےدوپوتیاں۔بتائیں کہ جان محمدکی ملکیت میں سےشریعت محمدی کےمطابق وراثت کیسےتقسیم ہوگی؟
معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےسب سے پہلے اس کے کفن دفن کاخرچہ کیاجائے گا،پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائےپھراگرمرحوم نےوصیت کی ہےتوسارےمال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائےاس کے بعدباقی مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر تقسیم اس طرح ہو گی۔
مرحوم جان محمد ملکیت 1روپیہ
وارث پائیاں :آنے
بیوی 00 :2
بیٹی 00 :8
5پوتے(ہرایک کوایک آنہ) 00 : 5
دوپوتیاں مشترکہ 00 :01
حدیث مبارکہ میں ہے:((الحقواالفرائض بأهلهافمابقي فلأولى رجل ذكر.)) صحيح البخاري’كتاب الفرائض’باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن’رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم’كتاب الفرائض’باب الحقواالفرائض باهلها’رقم:٤١٤١.
جدیداعشاری فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
5پوتےعصبہ31.25 فی کس6.25
2پوتیاں عصبہ6.25 فی کس3.125