امام ابن حبان رجال پرحکم لگانے میں متشددتھےیامتساہل؟
امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ جس طرح توثیق وتعدیل میں متساہل ہیں اسی طرح جرح وغیرہ کے سلسلہ میں کافی جگہوں پر بہت زیادہ تشددسےکام لیتے تھے۔
جمہورمحدثین نے مدلسین رواۃ کوچند مراتب میں تقسیم کیا ہے اس کے لیے حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ کی کتاب طبقات المدلسین کامطالعہ کرنا چاہئے۔
امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق امام بخاری جیسے عظیم محقق ومجتہدفرماتے ہیں کہ: ((مااقل تدليسه.))
یعنی ان کی تدلیس بہت کم ہے۔
امام ابن معین رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے بھی سفیان ثوری کی مدلس یامعنعنہ روایت قبول کی ہےکمایعلم بمطالعہ شرح ابن رجب العلل الترمذی وغیرہ یہی وجہ ہے کہ حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ نےطبقات المدلسین میں امام سفیان ثوری کودوسرے مرتبہ میں ذکرکیاہے۔اورانہوں نےاس مرتبہ کی معنعن روایتوں کودیگرائمہ حدیث نے بلاتصریح سماع قبول کی ہیں۔لہذا جمہورمحدثین اوربڑے پائے کے ائمہ کے مقابلہ میں ابن حبان کی رائے کوکوئی وزن نہیں ۔
بڑی بات تویہ ہے صحیح ابن حبان میرے پاس مکمل موجودہےاورمیں نے وہ مکمل طورپرپڑھی ہےجس میں بے شمارجگہوں پرمدلسین کی روایات کو جوتیسرے مرتبہ کے ہیں معرض استدلال میں پیش کیا ہے اوران کو صحیح بھی قراردیا ہے ۔حالانکہ وہ ان روایات میں سماع کی تصریح نہیں کررہے آپ خودصحیح ابن حبان دیک کرمعلوم کرسکتے ہیں ۔لہذا جب ابن حبان نےخودبھی اس پرعمل نہیں کیاتوپھردوسروں پران کی محض رائے کیسے حجت یادلیل بن سکتی ہے؟خصوصا اس صورت میں توجمہورمحدثین ان کے مخالف ہیں۔
خلاصہ کلام:......امام سفیان ثوری یادیگرحدیث کےرواۃ جوتدلیس کےمرتبہ اولی یاثانیہ میں داخل ہیں ان کی روایات بلاتصریح سماع بھی مقبول ہیں الایہ کہ وہ روایت زیادہ صحیح اوراصح روایت کے مخالف ہواورجمع وتوفیق بھی ممکن نہ ہوتوپھردوسری بات ہے۔