سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(148)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور غیر ارادی عمل

  • 14934
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1676

سوال

(148)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور غیر ارادی عمل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مندرجہ ذیل حدیث سےیہ ثابت ہورہاہےکہ آپﷺکےوصال کےوقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسےکچھ غیرشرعی افعال صادرہوئےتھے۔کیایہ درست ہے؟

((وقال الإمام أحمدحدثنايعقوب ثناابى عن ابن اسحاق حدثنى يحيى بن عبادبن عبدالله بن الزبيرعن ابيه عبادسمعت عائشة رضى الله عنها تقول مات رسول الله صلى الله عليه وسلم بين صدرى ونحرى وفى دولتى ولم أظلم فيه أحدا فمن سفهى وحداثة سنى أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قبض وهوفى حجرى ثم وضعت راسه على وسادة وقمت الدم مع انسآءواضرب وجهى.))(البدايه والنهايه:ج٥’ص.٢٤)
‘‘یعنی سیدہ محترمہ فرماتی ہیں کہ رسول اکرمﷺمیرےگھرمیں میرےسینےاورٹھوڑی کےدرمیان فوت ہوئےاورمیں نے کسی پرکوئی ظلم نہیں کیابلکہ میں نےاپنی کم عقلی اورکم عمری کی وجہ سے آپﷺکےسرمبارک کوتکیےپررکھاپھردیگرعورتوں کے ہمراہ خون کے چھینٹے اپنے منہ پرمارنے لگی؟’’

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدتناوامناام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکےمتعلق جوروایت آپ نے بتائی تھی تمام کتب میں دیکھی گئی سندادرست ہے لیکن ان روایات میں بی بی صاحبہ رضی اللہ عنہاخودصراحت فرماتی ہیں کہ ‘‘بسفاهتي وحداثة سني’’کچھ روایات میںلسفاهة رايکےالفاظ ہیں جن کاصاف مطلب ہے کہ میری کم  عمری اورکم عقلی کی بناءپریہ غلطی مجھ سےصادرہوئی۔محترمہ ام المومنین کامرتبہ ومقام یقینابہت بلندوبالاہےلیکن آپ غلطی یالغزش سےمعصوم تونہ تھیں اوریہ غلطی محض ہنگامی اورچندلمحات کے لیے نبی اکرمﷺکی وفات حسرت آیات کے فرط غم وحزن میں وقتی طورپرعقلی تقاضاپرغالب آگئی انسان کتناہی بڑامقام ومرتبہ پالےلیکن ایسے واقعات گاہے بہ گاہےآتےرہتےہیں کہ انسان ان سےمغلوب ہوکرکچھ نازیبافعل کرگذرتاہے،لیکن بعدمیں ان پرنادم ہوتاہے۔

خودسیدناعمرفاروق رضی اللہ عنہ تلوارمیان سےنکال کرکھڑے ہوگئے کہ جوشخص بھی یہ کہے گاکہ نبی اکرمﷺرحلت فرماگئے ہیں  تواس کاسرتن سےجداکردوں گایہاں تک کہ سیدناصدیق اکبررضی اللہ عنہ آئے اورآپ نے حقیقت حال بہترین الفاظ میں واشگاف کیا تب جاکرعمرفاروق رضی اللہ عنہ کواصل حقیقت سےآگاہی ہوئی اورخاموش ہوکربیٹھ گئے۔

حالانکہ اس سےپہلے جوکچھ فرمارہے تھے وہ عقل کےتقاضاکے خلاف تھا۔امی عائشہ رضی اللہ عنہاکی عمربچپنے کی ہے اوررسول اکرمﷺکاان سےپیارومحبت وشفقت  کسی سےمخفی نہیں لہذا ایسے محبوب اورمحترم سیدالمرسلینﷺجیسےعظیم شوہرکی وفات ان کے لیے غیرمعمولی واقعہ تھا۔لہذااس ہنگامے کی بناپربے حدغم وحزن کے بسبب یہ غلطی صادرہوگئی جس پرآپ خودنادم وپشیمان تھیں جس طرح خوداسی روایت سےثابت ہوتا ہے ،لہذا اسےکسی ناجائزکام اوربےجافعل کے لیے دلیل بناناجہالت سےکم نہیں۔

سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سےایک اورغلطی بھی صادرہوئی تھی وہ یہ کہ  آپ سیدناعلی المرتضی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے وقت گھرسےنکل کرکوفہ وغیرہ چلی گئیں تھیں گونیت اصلاح ہی کی تھی لیکن اس طرح مناسب نہ تھااسی وجہ سے رسول اکرمﷺازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سےکسی نےبھی آپ سےاتفاق نہ کیابلکہ اس فعل کو نامناسب قراردیا۔

سیراعلام النبلاءمیں حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ روایت لائے ہیں کہ خودبی بی صاحبہ رضی اللہ عنہا کوبعدمیں اس معاملہ پراس قدرندامت وپشیمانی ہوئی کہ اسےیاکرکےہمیشہ روتی رہتی تھیں۔

بہرحال انسان کتنے ہی بڑے مقام پرفائز ہولیکن ایسی لغزش سےمعصوم نہیں رہ سکتاکہ ایسی غلطیاں بھی انسان سےصدورمیں نہ آئیں پھرتوانسان انسان ہی نہ رہابلکہ فرشتہ بن گیا۔

بہرحال یہ ایک لغزش تھی جوفرط غم میں بےاختیارصدورمیں آئی جس پر بعدمیں ندامت بھی ہوئی اوریقینا اللہ سبحانہ وعالی سےمعافی بھی طلب کی ہوگی اوروہ غلطی معاف بھی ہوگئی۔میرےخیال میں تویہ سیدنا ام المئومنین رضی اللہ عنہا کی یہ ایک خوبی ہے کہ آپ نے اس غلطی کوچھپانامناسب نہ سمجھابلکہ واضح طورپراعتراف کیاکہ سفاہت کے سبب یہ غلطی مجھ سےصادرہوئی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 538

محدث فتویٰ

تبصرے