داڑھی کی مقدارکتنی ہونی چاہئے؟
داڑھی کےمتعلق اللہ سبحانہ وتعالی کاحکم ہے کہ اس کوچھوڑدواس لیے داڑھی رکھنافرض ہے۔
(الف)داڑھی کہتے کس ہیں؟
داڑھی سےمراد وہ بال ہیں جورخساروں اورٹھوڑی پرہوتے ہیں،دائیں آنکھ کی دائیں طرف سےاربائیں آنکھ کی بائیں طرف سےلرکرٹھوڑی کےآخرتک اسی طرف دونوں طرف کی سائیڈوں سےآخرتک جتنے بھی بال ہیں وہ داڑھی کاحصہ ہیں یعنی داڑھی میں شمارہوتے ہیں۔
لغت عربی میں یہی داڑھی کی حدمقررہےاس لیےجولوگ داڑھی کوسیدھاکھڑاکرنےکےلیےخط وغیرہ لیتے ہیں یارخسارون سےبال صاف کرت ہیں وہ ناجائز کام کاارتکاب کرتے ہیں۔اوپرسےاس طرح کاخط ہرگزنہیں لیناچاہئے۔
باقی لمبائی میں داڑھی کتنی ضروری ہے؟
اس کے لیے اصولی بات یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشادفرمایاہےکہ:
‘‘یعنی ہربات،کام،اورمعاملے میں رسول اللہﷺکانمونہ ایک بہترین نمونہ ہے اس لیےتم بھی(اےمومنو!)ہربات اورکام میں ان کانمونہ اختیارکریں۔’’
اب جب ہم احادیث میں ان کانمونہ دیکھتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ آپ کی داڑھی مبارک سینےپرپڑتی تھی لہذایہی داڑھی کی شرعی حدہےیعنی داڑھی اتنی رکھنی ہے کہ سینے تک پہنچے،اس سےزیادہ کوبےشک کاٹاجاسکتا ہے کیونکہ اس کی جوشرعی حدتھی وہ اللہ سبحانہ وتعالی نے آپﷺکی مبارک داڑھی کی صورت میں ہمیں دکھادی ہے۔لہذاآپﷺکےاتباع میں ان کےحکم کی تکمیل ہیں داڑھی کواتنارکھنا ہے کہ سینےتک پہنچے۔