سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) حاملہ كا طلاق كے بعد اور نکاح کرنا

  • 14903
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1753

سوال

(117) حاملہ كا طلاق كے بعد اور نکاح کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شفیع محمدنے اپنی بیوی شہنازکوتین طلاقیں اس حالت میں دی ہیں کہ وہ حاملہ ہے اوراس عورت کے ساتھ شفیع محمد کابھائی شادی کرناچاہتا ہے کیا وہ شادی کرسکتا ہےاورعورت کتنا عرصہ عدت گزارے گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہوناچاہئے کہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے،جب بچہ پیداہوگااس وقت عدت ختم ہوجائے گی۔اللہ کافرمان ہے:

﴿يَحِضْنَ ۚ وَأُو۟لَـٰتُ ٱلْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ....﴾ (الطلاق:٤)
حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے،عدت گزرنے تک عورت کانان ونفقہ اوررہائش وغیرہ شفیع محمد کے ذمہ ہوگا۔عدت گزرنے کے بعدعورت کسی معتبرشخص ولی کے واسطے سے اپنانکاح کرواسکتی ہے‘‘لانكاح الابولي’’مگرشفیع محمد کے بھائی کے ساتھ اپنی رضاخوشی سے وہ نکاح کرتی ہے تویہ جائز ہے۔شرعاکوئی ممانعت نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 460

محدث فتویٰ

تبصرے