کیافرماتے ہیں علماء دین اورمفتیان شرع متین اس مسئلہ کےمتعلق کہ ایک شخص بنام عاشق حسین نے اپنی دادی کااس وقت دودھ پیاکہ جب وہ دودھ اس کی غذاتھی اوراس دودھ کی مقداربہت زیادہ ہے،یعنی عشررضعات سےبھی زیادہ ہے اوروہ دودھ اس کی دادی کو غیرفطری طورپرہواتھا۔اب سوال یہ ہے کہ عاشق حسین اپنے چاچےمحمدعلی کی کسی بچی سے شریعت اسلامی کے مطابق نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں عاشق حسین اپنے چچامحمدعلی کا رضاعی بھائی ہوااورمحمدعلی کی سب بیٹیاں اس کی رضاعی بھتیجیاں ہوئیں اس لیے یہ رشتہ عاشق حسین کے لیے اسی طرح حرام ہے جس طرح نسبی رشتے اس لیے یہ نکاح شرعا درست نہیں۔
(1):......اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
‘‘یعنی اللہ تعالی نے تمھارے اوپرتمھاری ......اوررضاعی بہنیں حرام قراردیاہے۔’’
(2):......رسول اللہﷺنےفرمایا:
‘‘کہ نسب سےجورشتے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت سے بھی حرام ہوجاتے ہیں۔’’
اس معنی میں مندرجہ ذیل روایات بھی واردہوئی ہیں۔
(3):......رسول اللہﷺنےفرمایا:
(4):......رسول اللہﷺنےفرمایا:
اس آیت اوراحادیث سےثابت ہواایسی صورت میں ایسانکاح باطل ہے،اس لیےیہ رشتہ ختم کیاجائے اوریہی شریعت کاحکم ہے۔
نوٹ:......شریعت میں رضاعت کے ثبوت کے لیے دودھ کاقدرتی اورغیرقدرتی طورپرپیداہوناوغیرہ کوئی قید مذکورنہیں ہے۔