سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(106)بلوغت کے بعد نکاح سے انکار کرنا

  • 14891
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1111

سوال

(106)بلوغت کے بعد نکاح سے انکار کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مشتاق بن ریاض احمد کا نکاح بچپن میں مسمات مختاراں بی بی سےکروایاگیااب مختاراں بی بی نے بلوغت کےبعدانکارکردیاہےکہ مجھےیہ نکاح قبول  نہیں ہےکیونکہ مشتاق احمد بن ریاض احمدبدعتی اورجواری ہےلہذاوہ مشرک ہے اورمیں ایک مشرک کے ساتھ شادی نہیں کرناچاہتی ۔جب کہ مسمات مختاراں کی ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے۔شریعت کے مطابق بتائیں کہ یہ نکاح جائزہےیانہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ نکاح ثابت نہیں ہوگاکیونکہ:

(1)......بلوغت کے بعدلڑکی کواختیارحاصل ہے۔

(2)......ایک مسلم کاغیرمسلم کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہوگاجب کہ خاوندمشرک ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

((عن ابن عباس رضى الله عنه أن جارية بكرأتت النبى صلى الله عليه وسلم فذكرت أن أباها زوجهاوه  كارهة فخيرهارسول الله صل  الله عليه وسلم.)) سنن ابوداود’كتاب النكاح’باب ف  البكربزوجهاابوهاولايستأمر’رقم الحديث: ٢٠٩٦.

‘‘ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک لڑکی نبیﷺکے پاس آئی اورکہنے لگی کہ اس کےابو نےاس کانکاح ایسی جگہ کیا ہے جواس کوپسند نہیں ہے۔توپھرآپﷺنے اس کواختیاردیا۔’’

اس سے ثابت ہوا کہ والدین کی رضامندی کے ساتھ ساتھ لڑکی کو بھی یہ اختیارحاصل ہےکہ بلوغت کے بعدوہ نکاح برقراررکھے یانہ رکھے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 448

محدث فتویٰ

تبصرے