کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ مشتاق بن ریاض احمد کا نکاح بچپن میں مسمات مختاراں بی بی سےکروایاگیااب مختاراں بی بی نے بلوغت کےبعدانکارکردیاہےکہ مجھےیہ نکاح قبول نہیں ہےکیونکہ مشتاق احمد بن ریاض احمدبدعتی اورجواری ہےلہذاوہ مشرک ہے اورمیں ایک مشرک کے ساتھ شادی نہیں کرناچاہتی ۔جب کہ مسمات مختاراں کی ابھی رخصتی بھی نہیں ہوئی ہے۔شریعت کے مطابق بتائیں کہ یہ نکاح جائزہےیانہیں؟
معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ نکاح ثابت نہیں ہوگاکیونکہ:
(1)......بلوغت کے بعدلڑکی کواختیارحاصل ہے۔
(2)......ایک مسلم کاغیرمسلم کے ساتھ نکاح جائز نہیں ہوگاجب کہ خاوندمشرک ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
‘‘ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ ایک لڑکی نبیﷺکے پاس آئی اورکہنے لگی کہ اس کےابو نےاس کانکاح ایسی جگہ کیا ہے جواس کوپسند نہیں ہے۔توپھرآپﷺنے اس کواختیاردیا۔’’
اس سے ثابت ہوا کہ والدین کی رضامندی کے ساتھ ساتھ لڑکی کو بھی یہ اختیارحاصل ہےکہ بلوغت کے بعدوہ نکاح برقراررکھے یانہ رکھے۔