سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102)رضاعت کی حد

  • 14887
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1188

سوال

(102)رضاعت کی حد
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک لڑکی نے مسمات الف کادودھ فقط ایک دفعہ چندقطرے پئےکیامسمات الف کا بیٹا مذکورہ لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

معلوم ہونا چاہیئے کہ مسمات الف کابیٹا مذکورہ لڑکی سے نکاح کرسکتا ہے۔

باقی بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ نکاح نہیں ہوگاکیونکہ یہ لڑکی دودھ شریک بہن ہوئی ان لوگوں کاکہنا ہے کہ  جس بچے نے بھی ایک گھونٹ پی لیا تووہ بچہ اس عورت کی اولاد کا دودھ شریک بھائی  بن جائے گا۔حالانکہ ان کے پاس کوئی بھی ثبوت نہیں ہے صرف عقل وقیاس پرچلتے ہیں جب نبی کریمﷺسے صحیح اورواضح روایت موجودہےتوپھرمحض قیاس آرائیاں کس طرح صحیح ہوں گی۔

کوئی بھی بچہ اس وقت تک دودھ شریک بھائی ہوگا جب ایک سے لے کرپانچ مرتبہ تک دودھ چوس کرپیئے ۔جس طرح صحیح حدیث میں موجود ہے۔

((عن عائشة رضى الله عنهاإنهاقالت كان فيماأنزل من القرآن عشررضعات معلومات يحرم ثم نسخن بخمس معلومات فتوفى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهى فيما يقرأ من القرآن.)) صحيح مسلم:كتاب الرضاع’باب التحریم بخمس رضعات’رقم الحديث:٣٥٩٧.

‘‘سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ قرآن پاک میں پہلے دس مرتبہ دودھ پینے سےحرمت ثابت کرنے کا حکم نازل ہواتھا۔پھر یہ منسوخ ہوااوراس کے بدلےپانچ مرتبہ دودھ پینے سےحرمت ثابت کرنے کاحکم مقررہوا۔رسول اکرمﷺ

کی وفات تک یہی پانچ مرتبہ دودھ پینے سےحرمت ثابت ہونے کاحکم قرآن سےپڑھاجاتا رہا ہے۔’’

جبکہ دوسری جگہ فرمایاہے:

((لاتحرم المصة والمصتان.)) صحيح مسلم:رقم الحديث:٠ ٣٥٩.

‘‘یعنی ایک باریادوباردودھ چوسنے سےرضاعت ثابت نہیں ہوتی۔’’

توان احادیث صحیحہ کو چھوڑ کراگرعقلی بات پر چلاجائے گاتووہ بات گمراہی کے گڑھےمیں گرائے گی۔اگراس طرح کی بات ہوتی تورسول اللہﷺضرورہمیں سکھاتے جب کہ ہمیں حکم ہے کہ:

﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (الحشر:٧)
‘‘جوکچھ تمہیں رسول دیں اسے لواورجس سے تمھیں وہ منع کریں اس سےرک جاواوراللہ سے ڈرتے رہوبےشک اللہ تعالی سخت عذاب والاہے۔’’
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 445

محدث فتویٰ

تبصرے