کچھ لوگوں میں یہ مروج ہےکہ اپنی بیٹیوں کوبغیرشادی کےبٹھادیتےہیں اوران کارشتہ کسی شخص کودینےکےلیےتیارنہیں ہوتےبلکہ کہتےہیں کہ ہماراکوئی بھی ثانی اورہم پلہ نہیں ہے۔لہٰذاوہ اپنی لڑکیوں کانکاح کسی شخص سےکرنےکےبجائےقرآن پاک سےکردیتےہیں اورکہتےہیں کہ ہم نےاپنےحق معاف کروادیاہےاب ہم پرکوئی حق نہیں۔کیاان کایہ طرزعمل درست ہے؟
ان لوگوں کایہ طریقہ بالکل غلط ہےاورکتاب وسنت کےارشادکےبھی خلاف ہےاوریہ ان کی بیٹیوں پربھی ظلم عظیم ہے،ایسےظالموں کی اللہ کےسخت گرفت ہوگی اوراس سےعربوں کی جاہلیت کےزمانہ کی پوری طرح سےنقالی ہوتی ہیں عرب کےجاہل کہاکرتےتھےکہ ہماراکوئی بھی ثانی وہم پلہ نہیں لہٰذاوہ بچپن ہی میں بچیوں کوزندہ درگورکردیتےتھےاورآج کل کےلوگوں نےبچیوں کوزندہ دفنانےکاایک اورطریقہ ایجادکیاہےوہ یہ ہےکہ انہیں بغیرنکاح کےبٹھادیناان کےساتھ یہ طرزعمل اپناناان کےساتھ ظلم عظیم ہےاورزندہ دفنانےکےمترادف ہے۔
اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
‘‘تم میں سےجومرد،عورت بے نکاح ہوں ان کانکاح کردو۔’’
اس ارشادربانی کے مطابق اپنی بچیوں کی(جوبلوغت کوپہنچ کوچکی ہوں)شادی کرناہرشخص کے لیے ضروری ہےخواہ وہ کوئی بھی ہوخواہ امیرہویاغریب یاکوئی اورہرآدمی کواپنی لڑکی کو اس کے شوہرکے حوالے کرنا ہے اورجوکوئی اس حکم الہی کی نافرمانی کرےگاوہ عنداللہ سخت مجرم ہوگا۔باقی یہ کہنا کہ ہم نے حق معاف کروادیا ہےتویہ اللہ کے دین میں احداث اوربہت بری بدعت ہےتعجب ہے کہ اللہ کے رسولﷺنےتو حقوق نہیں معاف کروائے۔
(بچیوں کی قرآن پاک کے ساتھ شادی کرواکر)
حالانکہ واقعتاان کا کوئی ثانی نہ تھالیکن آپﷺنے اپنی چاروں بیٹیوں کی شادی کرواکریہ سنت جاری فرمادی اوریہ ثابت کرکےدکھلایاکہ کوئی بچی(بالغہ)نکاح کے بغیربٹھائی نہیں جاسکتی اوراب جوشخص بھی آپﷺکےطریقے سےاعراض کرےگایااپنی لڑکیوں کوآپﷺکی بچیوں سےاعلی سمجھے گاتووہ اپنے ایمان کی خیرطلب کرے۔
آپ کے طریقہ کامخالف مسلماں ہی نہیں رہتا۔یہی سبب ہے کہ اس طرح کے لوگوں کی ایسی روش کے جوگندے نتائج سامنے آتے ہیں ان میں ہرصاحب دانش کے لیے سامان عبرت مل جاتا ہے ۔لہذاجسےایسے خراب نتائج سے اپنے آپ کومحفوظ رکھنا ہواسےچاہئےکہ وہ اللہ تعالی کے رسولﷺکے طریقہ پر کاربند ہوجائے۔
خلاصہ کلام:......یہ طریقہ کاربالکل غلط اوربہت گنداہے اوراسلام کے قوانین کےمخالف اوراللہ تعالی اوررسول اکرمﷺکےارشادات عالیہ کے برخلاف ہے اس سےہرمسلمان کواپنادامن بچاناچاہئے۔