سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86)حالت فرار میں نکاح

  • 14871
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1116

سوال

(86)حالت فرار میں نکاح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی عورت جوغیرمسلم ہوکسی آدمی کے ساتھ بھاگ جائے اورپھرجاکراسلام قبول کرےتواس کے متعلق کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ کون  سا اسلام ہواکہ کوئی عورت برائی کی نیت سےکسی کےساتھ بھاگ جائے،پھراس کے عشق میں مبتلا ہوکرمسلمان ہوجائے۔ایسے مطلب کے اسلام کی اللہ تعالی کوکوئی ضرورت نہیں ہے ۔صحیح حدیث میں ہے:

((فمن كانت هجرته إلى الدنيا يصيبها أو إمرأة ينكحهافهجرته إلى ما هاجر اليه.)) ’ كتاب ’رقم الحديث:١.

اس  سےظاہرہواکہ جوکوئی آدمی کسی کےساتھ شادی کرنے کی خاطرایمان لےآتاہے یاکوئی دین کابڑاکام کرتا ہے تواس کا یہ ایمان اورکام قبول نہیں ہے۔اسلام میں یہ حکم ہےکہ کفارسےجوعرتیں مسلمان ہوکرآئیں توان کاامتحان لیاجائےکہ پکی مسلمان ہیں بھی یانہیں پھرجب پتہ چل جائےکہ پکی مؤمنات ہیں تومسلمان ان سےشادی کرسکتےہیں جس طرح سورہ الممتحنہ میں بیان ہواہے۔

بہرحال ایسےمطلب کاایمان معتبرنہیں ہےلیکن یہاں اگروہ عورت مسلمان ہونےکےبعدواقعی شریعت پرعمل کررہی ہےتوپھراس کوواپس کافروں کی طرف نہیں لوٹایاجائےبلکہ مسلم معاشرہ کےاندرہی رکھاجائےلیکن ایک دم اس کانکاح اس آدمی کےساتھ نہ کیاجائےجس کےعشق میں مبتلاہوکربھاگی ہےبلکہ کافی عرصہ تک دونوں کوتوبہ تائب ہوکرالگ رہناچاہئے،پھرکافی عرصہ کسی بڑےآدمی کووارث بناکرشرعی طورپرنکاح کیاجائےتویہ نکاح صحیح ہوگا۔

باقی اگرایک رات کسی کےساتھ برائی کےساتھ گذارےاوردوسرےدن نکاح کرلےتواس طرح جائزنہیں ہےجس طرح کتاب وسنت میں بیان ہے۔دیکھئےسورۃنورپ١٨رکوع١اوراس کی تفسیر۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 428

محدث فتویٰ

تبصرے