خطبہ جمعہ زوال سےپہلےشروع کرنااورسورج ڈھلتےہی جماعت کھڑی کردیناسنت طریقہ ہےیانہیں؟اورجمعہ کےدن خطبہ سےپہلےاوردوران خطبہ آنےپرجودورکعت پڑھی جاتی ہیں وہ سنت کہلاتی ہیں یانفل؟صحیح حدیث کی روشنی ميں جواب دیں؟
(١)۔۔۔۔صحیح بخاری،فتح الباری وغیرہاسےمعلوم ہوتاہےکہ نبی کریمﷺزوال سےپیشترنہیں،بلکہ زوال ہوتےہی آجاتےاورخطبہ شروع کرتےاورخطبہ میں زیادہ وقت نہ لیتےتھےاورپھرنمازشروع فرمادیتےاورصحیح حدیث میں آپ کاارشادبھی موجودہےکہ خطبہ کاچھوٹاکرنااورنمازکولمباکرنایہ آدمی کی فقاہت(دین کی سمجھ)کی علامت ہے،بہرحال صحیح حدیث سےیہی معلوم ہوتاہےکہ خطبہ اورنمازسب زوال کےبعدہواکرتےالبتہ زوال ہوتےہی تشریف لاتےالبتہ جمعہ کےدن زوال سےقبل اوراستواءسراج کےوقت بھی نوافل پڑھنےکی اجازت ہےجیساکہ احادیث سےنمایاں طورپرمعلوم ہوتاہے۔
(٢)۔۔۔۔جمعہ کےدن نبی کریمﷺنےخطبہ ونمازسےکافی پہلےمسجدمیں آنےکی ترغیب دلائی ہےاوربڑےاجروثواب کی خبردی ہےاورفرمایاکہ آدمی کومسجدمیں سویرےآناچاہیےاورنوافل پڑھتارہے،پھرجب امام آئےتوچھوڑکرتوجہ سےخطبہ سنےلہٰذاخطبہ سےقبل جتنےکچھ نوافل پڑھےگئےوہ آپﷺکی قولی سنت ہوئےاورخطبہ کےدوران بھی آپﷺکاہی حکم وارشادہےکہ آپ میں سےجب کوئی مسجدمیں آئےاورامام خطبہ دےرہاہوتواس کوبھی بیٹھنےسےپہلےدورکعت پڑھنی چاہیئں اوران کولمبانہ کرےبلکہ تخفیف کرےلہٰذایہ بھی قولی سنت ہی ہوئی ہے۔