سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50)مساجد کا منتقل کرنا

  • 14835
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1011

سوال

(50)مساجد کا منتقل کرنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک گاوں میں مسجد تھی اب اس گاوں کے لوگ کسی مجبوری کے تحت وہاں سے چل کرکسی دوسری جگہ پرآبادہوگئے ہیں اوروہ مسجد آبادنہیں رہی اب سوال یہ ہے  کہ کیاوہ لوگ جواس گاوں کو چھوڑکرگئے ہیں اس مسجد کوگراکراسی کے سامان سے جہاں پراب آبادہوئے ہیں دوسری مسجد بناسکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگراس گاوں میں یعنی جس سے لوگ چلے گئے ہیں کوئی اورباشندہ نہیں رہااورگاوں بالکل خالی ہوگیا ہےاورکوئی دوسرابھی وہاں آکراس کو آبادنہیں کرسکتااوردوسرے گاون(جہاں لوگ اب آبادہوچکے ہیں)سے بھی یہ بہت دورہےاتنادورکہ وہاں آکرپنچ گانہ نمازادانہیں کرسکتے توپھر اس مسجدکوگراکروہاں پر نئی مسجد بناسکتے ہیں۔کیونکہ اسی طرح چھوڑدینے سے مسجدکابربادہونالازم آتا اوراس کا سامان وغیرہ جوچھت وغیرہ میں لگا ہوگا وہ ضائع ہوجائے گا۔لہذا جب کہ حدیث میں اپنے مال کی اضاعت سےبھی منع فرمایاگیا ہےتومسجد کے سامان کو اضاعت سے بچاناتوبطریق اولی ضروری ہوگااورانسان کو اللہ تعالی اپنی وسعت سےزیادہ تکلیف نہیں دیتاجب وہ لوگ بوجہ اشدضرورت اورمجبوری کے سبب سےوہاں سےچلے گئے ہیں اوروہاں مسجد کی آبادی کے لیے بھی کوئی نہیں رہااس لیے ان کے لیے یہ اضطراری حالت کی وجہ سے جائز ہے کہ اس مسجد کو شہید کرکے دوسری جگہ پر جہاں اب وہ آبادہوچکے ہیں وہاں پر نئی مسجد بنالیں۔اورویسے بھی مسجد کو ویران کرنابڑاجرم ہے اس لیے اس مسجد کو وہاں چھوڑ دیناجہاں وہ خراب وویران ہوجائے اس سے یہ اچھا وبہتر ہے کہ اس کو دوسری جگہ پر ازسرنوبنایاجائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 291

محدث فتویٰ

تبصرے