ركوع كے بعدسراٹھاکربلندآوازسے‘‘ربناولك الحمد حمداكثيراطيبا مباركافيه’’كہناجائزہےیانہیں؟
صحیح بخاری میں حضرت رفاعہ رافع سےمروی ہے کہ: ((سمع الله لمن حمده قال رجل وراءربناولك الحمد حمداكثيراطيبا مباركافيه فلماانصرف قال من المتكلم قال اناقال رايت بضعة وثلاثين ملكايتبدرونهااليهم من يكتبهااول.))
‘‘حضرت رفاعہ بن رافع فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت نبی اکرمﷺکےپیچھے نمازپڑھ رہے تھےجب آنحضرتﷺنے رکوع سےسرمبارک اٹھایا(سمع الله لمن حمده)كہاتوایک آدمی جوآپ کےپیچھے تھااس نے کہا‘‘ربناولك الحمد حمداكثيراطيبامباركافيه’’پھرجب آنحضرتﷺنمازسےفارغ ہوئےتوپوچھاکہ یہ کلمات‘‘ربناولك الحمد......الخ’’کس نے کہے تواس آدمی نے جواب دیاکہ میں نے توآپ نے فرمایاکہ میں نے تیس سے اوپرچندملائکہ کو دیکھاکہ وہ جلدی کررہے تھے کہ کون ان میں سے یہ کلمات پہلے لکھ لے۔’’
اس حدیث سے دوباتیں معلوم ہوتیں ہیں:
(١):......صحابی رضی اللہ عنہ نے یہ کلمات بلند آوازسےکہے ورنہ وہ صحابہ تک کو سننے میں نہ آتے اورحدیث سےیہی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ نے بھی یہ کلمات سنے تھے(اس پر سیاق واضح طورپردلالت کرتا ہے۔)
(٢):......آنحضرتﷺنے اس صحابی کے اس فعل کو ناپسندنہیں فرمایاورنہ بلندآوازکہنے سےمنع فرماتے بلکہ آپ نے اس کا یہ فعل بحال رکھا اورآپ نے جس قول یا فعل کوبحال رکھااس سے منع نہ فرمایاوہ بھی مشروع ہوااوراس کوتقریرکہتے ہیں۔
بہرکیف ان کلمات کوبلندآوازسےکہنامنع نہیں ہے بلکہ جائز ہے اوربلندآوازسےکہنے والے پرنکیرنہیں کرنا چاہئے،لیکن حدیث کے سیاق سےیہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ایسے اورکلمات بلندآواز سےکہانہیں کرتے تھے ورنہ اگریہ عام روش ہوتی توآنحضرتﷺاس طرح دریافت نہ فرماتے کہ یہ کلمات کس نے کہے ہیں۔‘‘كما هوالظاهر’’
باقی جوفضیلت واردہوئی ہے(اس حدیث میں)وہ ان کلمات کی وجہ سے ہے اس میں آوازبلندہونے کی کوئی دخل نہیں ۔یعنی یہ کلمات صحابی نے ایسے خلوص سے اداکئے کہ اللہ کےان فرشتوں میں سے ہرایک یہی چاہتا تھا کہ وہ ان کلمات کو پہلے لکھے۔
بہرصورت یہ کلمات رکوع سےسراٹھانے کے بعدکہنابڑے ثواب کاکام ہے پھر وہ آہستہ کہےیابلندآوازسےاداکرےدونوں طرح جائز ہیں۔