سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(34)سایہ رسول اللہﷺ

  • 14819
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1647

سوال

(34)سایہ رسول اللہﷺ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا آپﷺکاسایہ تھا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کچھ حضرات آپﷺکے نورہونے پر یہ  دلیل پیش کرتے ہیں کہ آپ کا سایہ نہیں تھا۔حالانکہ یہ بات بالکل غلط ہے اولااس لیے کہ اللہ کی مخلوقات میں جتنی بھی حیات ہیں ان سب کا سایہ ہے نبیﷺکا اس سے مستثنی ہونے کے لیے کتابوسنت سے صحیح دلیل کا ہونا انتہائی ضروری ہے بغیر دلیل ایسی بات ہرگز قبول نہیں کی جاسکتی ۔ثانیا مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اورحضرت زینب رضی اللہ عنہا سے مروی ہے اوردونوں روایات کی سند حسن ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی کریمﷺحج کے سفر کے دوران کسی بات پر حضرت زینب بنت جحش

رضی اللہ عنہا سے ناراض ہوئے اورسفرحج سےلوٹنے کے بعد بھی دوماہ تک ناراض رہے اوربی بی صاحبہ کے پاس نہیں جاتے تھے۔حضرت صفیہ رضی اللہ عنہاکی روایت اس طرح ہے کہ

((فلما كان شهر ربيع الاول دخل عليها فرات ظله فقالت إن هذالظل رجل  ومايدخل على النبىﷺفمن هذا فدخل النبىﷺالحديث.))

‘‘یعنی جب ربع الاول کا مہینہ آیاتوآپﷺبی بی رضی اللہ عنہا کے پاس آئے جنہوں نے آتے ہوئے نبیﷺکا سایہ دیکھاپھر کہا کہ یہ توکسی آدمی کاسایہ ہے اورنبیﷺتومیرےپاس آتے ہی نہیں ہیں پھر یہ کون ہوسکتا ہے۔پھرنبیﷺاس پرداخل ہوئے ۔پھرنبیﷺان سے راضی ہوئے۔’’

اس حدیث سے واضح طورپر معلوم ہوا کہ نبیﷺکا سایہ موجود تھا جوآپ کی بیوی  ام المومنین رضی اللہ عنہا نے دیکھا اس طرح کے صحیح دلیل ملنے کے بعد عوام کے یہاں اس بے ثبوت دلیل کی کوئی وقعت ہی نہ رہی۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ راشدیہ

صفحہ نمبر 223

محدث فتویٰ

تبصرے