یہ جو آج کل اکثر مذہبی جلسوں میں نعرہ بازی ہوتی ہے ، کیسا عمل ہے، جیسا کہ جیوے جیوے فلاں جیوے، فلاں زندہ باد وغیرہ؟ (ایک سائل ، لاہور)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب وعظ و نصیحت فرماتے تو اس میں اللہ تعالیٰ کے کلام کو بیان کرتے تھے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم توجہ سے سماعت فرماتے اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کو توجہ سے سننے کا حکم دیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
''جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو غور سے سنو اور خاموش رہو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔''(الاعراف)
اس آیت کریمہ کی رو سے قرآن مجید کے بیان کے وقت خاموشی کا حکم ہے اور دوران وعظ نعرہ بازی کرنا ، یہ شورو غل ہے جو ادب قرآن کے منافی ہے اور اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بھی حدیث سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعظ کے دوران صحاہ کرام رضی اللہ عنہم اس طرح نعرے بازی کرتے ہوں۔ لہٰذا ہمیں ان امور سے اجتناب کرنا چاہیے۔