حالتِ حیض میں بیوی سے جماع کرنے کی صورت میں آدمی اگر کچھ مال اللہ کی راہ میں خرچ کر دے تو یہ ہی کافی ہے؟ اگر کسی کو سونا ، چاندی دینا پڑے گا تب اس کی مقدار کتنی ہو گی؟
حالتِ حیض میں عورت سے جماع بہت بڑا گناہ ہے۔ اس کا اندازہ آپ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے لگائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''جوشخص حائضہ عورت کے ساتھ جماع یا اپنی بیوی کے ساتھ قومِ لوط والا عمل یا کسی نجومی کی باتوں کی تصدیق کرتا ہے اُس نے اس چیز کے ساتھ کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پہ نازل کی گئی ہے۔'' (ابو دائود، نسائی، ترمذی و قال الالبانی صحیح)
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ اذیت ہے ان دنوں میں عورتوں سے علیحدہ رہو۔ ارشاد بار ی ہے:
''آپ سے وہ حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہو وہ گندگی ہے پس دُور رہو حیض میں عورتوں سے۔''(البقرہ : ۲۳)
اس سے معلوم ہوا کہ حائضہ سے حیض کی حالت میں جماع کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ اتنے بڑے گناہ سے توبہ استغفار بھی ضروری ہے اور اس کا کفارہ بھی ادا کرے۔ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں کہا جو حیض کی حالت میں اپنی بیوی سے جماع کر تا ہے:
''وہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے۔'' (ابو داؤد ، نسائی، دارمی، ابنِ ماجہ، قال البانی صحیح و ھذا سند علی شرط البخاری)
کہ اس حدیث کی سند بکاری کی شرط کے مطابق ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم، ذہبی، ابنِ القطان، ابنِ دقیق العید، ابنِ القیم، ابنِ حجر، ابنِ الرکمانی سب نے صحیح کہا ہے۔ (ارواء الغلیل ۷۱۸/۷۱۷/۱)
یاد رہے کہ ایک دینار ساڑھے چار ماشے سونے کے برابر ہوتا ہے۔ ابنِ عباس سے صحیح سند سے اس کی تفسیر منقول ہے۔ فرماتے ہیں:
''کہ اگر خون جاری ہونے کی ابتداء میں جماع کیا ہے تو ایک دینار، اور اگر آخر میں کیا ہے تو نصف دینار ادا کرے گا۔'' (ابو داؤد، قال الالبانی صحیح موقوف)
ترمذی میں ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے یہ تفسیر بھی منقول ہے:
''اگر خون سرخ تھا تو ایک دینار ادا کرے اور اگر زرد تھا تو نصف دینار۔'' (ترمذی، قال الالبانی صحیح موقوف)