ہمارے والد ماجد ڈیڑھ لاکھ کی جائیداد چھوڑ کر اس دنیا سے رحلت فرما گئے ہیں اور ان کے ذمہ بیس ہزار قرض تھا اور ورثاء میں سے ایک بیوی ٤ بیٹے اور ٦ بیٹیاں ہیں۔ کتاب و سنت کی روشنی میں ہر ایک وارث کا حصہ کیا ہو گا وضاحت فرمائیں؟
صورت مذکور میں ڈیڑھ لاکھ روپے کی جائیداد سے پہلے بیس ہزار روپے قرض ادا کیا جائے۔ پھر باقی رقم ایک لاکھ تیس ہزار روپے میں سے بیوی کو آٹھواں حصہ دیا جائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ...١٢﴾...النساء''اگر تمہاری اولاد ہو تو ان (بیویوں)کے لئے آٹھواں حصہ ہے اس میں سے جو تم نے ترکہ چھوڑا وصیت کو پورا کرنے کے بعد جو تم کر جائو یا قرض کے بعد '' لہٰذا بیوی کو قرض کی ادائیگی کے بعد جائیداد کا آٹھواں سولہ ہزار دو سو پچاس روپے دیا جائے گا۔ اس کے بعد اولاد کو اس طرح دیا جائے گا کہ ہر بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر حصہ ملے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ِ للذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ... ١١﴾...النساءکہ ایک مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے لہٰذا باقی جائیداد سے ہر لڑکے کو سولہ ہزار دو سو پچاس روپے اور ہر لڑکی کو آٹھ ہزار ایک سو پچاس روپے ادا کئے جائیں۔