سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(66) ظہر کی سنتیں

  • 14675
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1347

سوال

(66) ظہر کی سنتیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ظہر کی فرض نماز سے پہلے چار رکعات کی بجائے دو رکعت سنتیں پڑهى جا سکتی ہیں ؟ (وضاحت فرمائیں ) 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ظہر کی نماز سے پہلے رسول اکرم چار رکعت پڑھتے اور کبھی دور کعت پڑھ لیتے۔ دونوں طرح رسول اللہ سے مروی ہے جیسا کہ صحیح بخاری باب الرکعتان قبل اظھر میں ہے۔

(( عن ابن عمر رضى الله عنهما قال حفظت من النبى  صللى الله عليه وسلم عشر ركعات ركعتين قبل الظهر ز ركعتين بعدها .))

    '' عبداللہ بن عمر  سےمروی ہے کہ میں نے نبی اکرم  سے دس رکعتیں یاد کی ہیں۔ دورکعات ظہر سے پہلے اور دو رکعات ظہر کے بعد اور دو رکعتیں مغرب کے بعد میں، اور دو رکعتیں عشاء کے بعد گھر میں اور دو رکعتیں صبح کی نماز سے پہلے ''   (بخاری۲/۵۲، مسلم۷۲۹،١۱/۵۰۴)
سیدہ عائشہ سے مروی ہے :

(( أن النبى صلى الله عليه وسلم كان لا يدع أربعا قبل الظهر.)

    '' نبی اکرم ظہر سے پہلے چار رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے '' (بخاری ۲/۵۲)
    سیدہ عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا  رضی اللہ تعالی عنہا اور سیدنا ابن عرم رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورۃ الصدر دونوں احادیث میں کوئی تعارض نہیں ۔ حافظنا بن حجر عسلقانی ؒ فتح الباری میں فرماتے ہیں ۔

" والأولى أن يحمل على حالين فكان تارة يصلى اثنين و تارة يصلى أربعا و قيل هو محمول على انه كان فى المسجد يقتصر غلى ركعتين و فى بيته يصلى أربعا."

    '' بہتر یہ ہے کہ ان احادیث کو دونوں حالتوں پر محول کیا جائے۔ آپ کبھی ظہر سے پہلے دور کعتیں پڑھتے تھے اور کبھی چار رعکات۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نبی   صلی اللہ علیہ وسلم   گھر میں چارر کعتیں پڑھا کرتے تھے اور مسجد میں دور کعتیں ''۔   (بحوالہ فقہ النسۃ ۱/۱۸۷، نیل الاطوار ۳/۱۸)
    سیدناہ ابن عمر اور سیدنا ئشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے جیسا دیکھا ویسا بیان کر دیا ۔ نبی اکرم   صلی اللہ علیہ وسلم   کے گھر میں چار رکعتیں پڑھنے کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے۔

(( عن عائشة قالت : كان يصلى فى بيتى قبل الظهر أربعا.))
    '' رسول اللہ   صلی اللہ علیہ وسلم   میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کرتے تھے ''۔   (مسلم ٧٣٠۵۰۴،۷۳۰۔ ابو داؤد۱۲۵۱)
    مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص ظہر کی نماز سے قبل دو رکعتیں پڑحنا چاہئے تو وہ پڑھ سکتا ہے۔ اگر چار پڑھے تب بھی درست ہے۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے