سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(34) سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی

  • 14641
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 3350

سوال

(34) سورہ فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز جنازہ میں سورۃ الفاتحہ لازمی پڑھنی چاہئے یا نہیں ۔ احادیث سے جواب دیں ۔
٢۔    نماز میں مقتدی کو سورۃ فاتحہ امام کے پیچھے پڑھنی چاہئے یا کہ نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: آپ کے سوالات کے ترتیب وار جوابات حاضر خدمت ہیں۔ طلحہ بن عبداللہ بن عوف سے روایت ہے انہوں نے کہا :  '' میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی ۔ انہوں نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی ۔

صَلَّيْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَى جَنَازَةٍ، فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَقَالَ: «إِنَّهَا مِنَ السُّنَّةِ»

میں نے ان کا ہاتھ پکڑ کر کہا آپ فاتحہ پڑھتے ہیں تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا بے شک یہ سنت اور حق ہے ''۔
    (المنتقی لابن جارود (۵۳۴) بخاری مع فتح الباری ٣/،۲۰۳ ابو داؤد (۳۱۹۴) نسائی ٤/۷۴ ، ٧٥ ترمذی (۱۰۲۸) حاکم ١/ ۳۵۷ بیہقی ۴/۳۸)
    اور اصول حدیث میں یہ بات متحقق ہے کہ جب صحابہ رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  کہے کہ من السنۃ کذ ااس مسئلہ میں سنت اسی طرح ہے تو وہ مسند و مرفوع روایت سمجھی جاتی ہے ۔ یہی بات احناف، شوافع اور جمہور علماء اصولین کے نزدیک درست ہے جیسا کہ المجموع للنوی ٥/۲۳۲  اور ابن الہم حنفی نے اپنی کتاب '' التحریر '' میں لکھا اور اس کے شارح ابن امیر الحاج ٢/٣۳۴ پر لکھا ہے کہ ہمارے متعقدمین علماء کے نزدیک یہ بات درست ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نماز جنازہ مین سورۃ فاتحہ پڑھنا نبی پاک  صلی اللہ علیہ وسلم  کا عمل تھا ۔ اور صحابہ کرام بھی نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔
(۲٢)    صحیح احادیث کی رو سے امام ہو یا مقتدی مفردست پر ہر نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنا لازمی ہے کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی حدیث ہے :

"عن عبدة بن الصامت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  قال لا صلاة لمن يقرا بفاتحة الكتاب"

    '' سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا جس نے سورۃ فاتحہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہے ''۔
(بخاری مع الفتح الباری ٢/۲۳۶،۲۳۷، مسلم۱/ ۲۹۵، ابوداؤد (۸۲۲)نسائی ۲/۱۳٧،۱۳۸ ، ترمذی(۲۴٧)، ابن ماجہ (۸۳۷)
    اس حدیث سے معلوم ہوا جو بھی نمازی خواہ امام ہو یا مقتدی، مفرد ہو یا رکوع پانے ولا ااگر سورۃ فاتحہ نہ پڑھے اس کی نماز نہیں ہوتی۔
    اس حدیث کی شرح میں علامہ قسطلانی  رحمہ اللہ  فرماتے ہیں ۔

" أى فى كل ركعة منفردا أو إمام أو ماموما سواء أسر الإمام او جهر  (قسطلانى شرح بخارى 2/439)

    '' اس حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ہر رکعت میں ہر نمازی خواہ امام ہو یا منفرد یا مقتدی، خوا ہ امام آہستہ پڑھے یا بلند آواز سے فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ''۔
اسی طرح علامہ کرمانی شرح بخاری میں فرماتے ہیں ۔

" و فى الحديث دليل على أن قراة الفاتحة واجبة  على الإمام والمأموم فى الصلوة كلها "
    اس حدیث میں دلیل ہے کہ سورۃ فاتحہ امام اور مقتدی پر ہر نماز میں واجب ہے ''۔
اسی طرح ایک اور حدیث میں آتا ہے ۔ سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔
    صبح کے وقت ہم آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے اور آپ قرأت کر رہے تھے۔ آپ پر قرأت تقیل ہو گئی ، نماز سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا ۔ شاید تم امام کے پیچھے پڑھتے ہو۔ ہم نے عرض کیا جلدی جلدی پڑھتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا۔ صرف سورۃ فاتحہ پڑھا کر وکیونکہ اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔ ابو داؤد مع عون ۱/ ۳۰۴ دار قطنی ١/ ٣١٨ حاکم ١/ ٢٣٨ بیہقی ٢/۱۶۴ مسند احمد ۵/۳۱۶ ابن خزیمہ ٣/۳۰۴ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ہر نمازی پر نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنی لازمی ہے ۔ 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے