سوال نمبر ۱: اکثر لوگ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں ملتے ہیں۔ کچھ کہتے کہ نمازِ جمعہ کے بعد عصرتک عبادت کریں تو بشارت نصیب ہوتی ہے۔
سوال نمبر ۲: کچھ کہتے ہیں کہ سارا دن یا رات عبادت کریں۔ پھر ایک تھال یا بڑے برتن میں دودھ والے چاول ڈال کر کسی صاف کمرے میں رات بھر رکھ دیں۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک اگلی صبح چاولوں پر لگا ہوتا ہے۔ آپ یہ بتائیں کہ کیا واقعی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت ہوتی ہے اور کیا دیگر انبیاء کی بشارت بھی ہو سکتی ہے؟
سوال نمبر ۳: کہا جاتا ہے ہر جمعرات کی شب اپنے ورچاء کے گھروں میں مُردوں کی روحیں واپس آجاتی ہیں۔ اِن روحو کے واپس آنے کی کیا حقیقت ہے؟
خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہو سکتی ہے ۔ صحیح بخاری میں انس رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ نبی فرمایا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا جس نے مجھے نیند میں دیکھا ، اُس نے یقینامجھ کو دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل نہیں بن سکتا۔
اور صحیح بخاری میں ہی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمیا : جس نے مجھے خواب میں دیکھا ، وہ مجھے بیداری میں دیکھے گا اور شیطان میری صورت نہیں بن سکتا۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اِس حدیث کے ساتھ تعبیر کے مشہور تابعی امام محمد بن سیرین کی وضاحت نقل فرمائی ہے کہ یہ اِس وقت ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں دیکھے۔ فتح الباری میں ہے کہ جب کوئی شخص محمد بن سیرین سے بیان کرتا ہے کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے تو وہ فرماتے کہ تم نے جسے دیکھا ہے ، اُس کی شکل بیان کرو۔ اگروہ ایسی صورت بیان کرتا جسے وہ نہ پہنچانتے تو فرماتے ، تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا۔
اس لئے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی کو ہو تو اس نے یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی دیکھا کیونکہ شیطان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت اختیار نہیں کر سکتا اور چونکہ صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچانتا بھی ہے ، وہ یقین سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ۔ جس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہی نہیں ، وہ یقین کے ساتھ کیسے کہہ سکتا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اجنبی لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہنچان کے لئے بعض اوقات پوچھنا پڑتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟
صحیح بخاری کتاب العلم میں اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی اونٹ پر آیا۔ اُسے مسجد میں بٹھایا ، اُس نے گھٹنا باندھا ۔ پھر کہنے لگا تم میں محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کون ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کے درمیان ٹیک لگا کر بیٹھے تھے۔ ہم نے کہا یہ سفید تکیہ لگانے والے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں۔ پھر اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر کئی سوالات کئے۔
سنن ابو داؤد کتاب السنہ باب فی القدر میں ابو ذر رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحیح روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے درمیان بیٹھتے ۔ کوئی اجنبی آتا تو پوچھنے کے بغیر معلوم نہ کرسکتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کون ہیں؟ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیٹھنے کی جگہ بنا دیتے ہیں تا کہ کوئی اجنبی آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچان لے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مٹی کا ایک چبوترہ سا بنا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھتے تھے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد بیٹھتے تھے۔
یہی حدیث سنن نسائی میں بھی صحیح سند کے ساتھ موجود ہے ۔ (دیکھئے کتاب الایمان باب صفۃ الایمان و الاسلام )
سیرت ابنِ ہشام میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ کے لئے ہجرت کر کے قبا پہنچے تو بنو عمر بن عوف کے ہاں ٹھہرے ۔ اِس موقع پر انصار کے جن لوگوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کو نہیں دیکھا تھا،وہ اُن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کر سلام کرتے تھے۔ جب سایہ ہٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر دھوپ پڑنے لگی تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا۔ اس وقت لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچانا ۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پہنچاننے والے کسی دوسرے کے متعلق خیال کرسکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تو خواب میں بھی اس کا امکان ہے البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے علاوہ کوئی شخص اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حلیہ میں دیکھے جو صحیح احادیث میں آیا ہے تو اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے۔
لیکن اگر وہ کوئی اور صورت دیکھے یا کوئی ایسا شخص دیکھے جو اسے شریعت کے خلاف حکم دے رہا ہو یا ایسا کام کر رہا ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شایانِ شان نہیں تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت قرار نہیں دیا جا سکتا۔ شیطان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شکل نہیں بن سکتا مگر یہ بات نہیں کی کہ وہ کسی اور شکل میں آکر جھوٹ بھی نہیں بول سکتا ۔ اس دور کے شیطان مرزا دجال نے دعویٰ کیا تھا۔
منم مسیح و محمد کہ مجتبی باشد
میں مسیح ہوں اور محمد مجتبیٰ ہوں
خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت حاصل کرنے کے لئے لوگوں نے بہت سے وظائف اور طریقے گھڑے ہیں جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ۔ اس کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ خلوصِ دل سے اللہ تعالیٰ سے دُعا کی جائے۔ اگر قبولیت کے خاص اوقات میں دُعا کی جائے تو اُمید اور زیادہ ہے۔ دوسرے انبیاء کی زیارت بھی اللہ تعالیٰ جسے کرانا چاہے ، کراسکتا ہے۔
٭ کسی بڑے برتن میں دودھ یا چاول وغیرہ ڈال کر صاف کمرے میں رکھنے سے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک ہونے کی بات بالکل فضول ہے اور بے دلیل ہے ۔ قرآن و حدیث میں ایسی کوئی بات کہیں موجود نہیں۔
٭ جمعرات کو فوت شدہ لوگوں کی رُوحین اپنے ورثاء کے گھروں میں واپس آنے کی بھی کوئی روایت ثابت نہیں۔ نہ ہی روحیں شب برأت کو واپس آتی ہیں۔ مُردے قیامت کے دن ہی قبروں سے نکلیں گے۔