اللہ کاذکر باجماعت بیک آواز کرنا ، جس طرح صوفیاء کرتے ہیں اور آخر میں وہ چیزپڑھنا جسے ہمارے ہاں مراکش میں ’’عمارہ‘‘کہا جاتا ہے ، اس کے علاوہ مسجدوں ، گھروں اور تقریبات میں بیک زبان اجتماعی تلاوت قرآن کرنا۔ ان سب کا کیاحکم ہے؟
اجتماعی طورپر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا اور ’’ عمارہ ‘‘ پر ختم کرنا ، یا مسجدوں ، گھروں ، تقریبات اور غمی پر آواز ملا کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا ،ہماری معلومات کے مطابق ا س کی کوئی شرعی دلیل نہیں ہے جس پر اعتماد کر کے اس انداز کو شرعی قرار دیاجاسکے ۔ صحابہ کرام شریعت کے انتہائی پابند تھے ، لیکن ان سے اس قسم کا کوئی عم منقول نہیں ۔ اسی طرح تابعین اور تبع تابعین نے بھی ایساکوئی عمل نہیں کیا۔ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ رسول اللہﷺ کے اسوہ پر ہی عمل کیا جائے اور رسول اللہﷺ سے یہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
’’ جس نے کوئی ایسا عمل کیاجو ہمارے دین کے مطابق نہیں وہ مردود ہے۔‘‘
نیز ارشاد نبوی ہے:
’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
! مسند احمد ۲/۲۵، ابودائود حدیث: ۵۰۶۸۔ نسائی ۸/۲۸۷، ابن حبان حدیث: ۲۴۵۶۔ مستدرک حاکم ۱/۵۱۷
چونکہ مذکورہ بالا عمل رسول اللہ کی سنت سے ثابت ہے ، نہ کسی صحابی نے یہ عمل کیا ہے۔ لہٰذا یہ عمل بدعت ہے اور مذکورہ احادیث کے تحت آتا ہے۔ لہٰذا سے قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ اس طرح کاکوئی کام کرکے اجرت لینے کا بھی یہی حکم ہے۔