دارالحدیث مدینہ منورہ کا ایک طالب علم میرے پاس ایک نسخہ لایا جس کا نام ’’الشُّوَرُ الْمُنْجِیَاتُ‘‘ (نجات دینے والی سورتیں) تھا، اس میں سورہ کہف ، سورۃ سجدہ سورۃ یسین، سورۃ حم ، سجدۃ، سورۃ خان، سورۃ واقعہ، سورۃ حشر اور سورۃ ملک شامل تھیں اور اس نے بتایا کہ حرم مکی اور حرم مدنی میں اس مجموعہ کے بہت سے نسخے تقسیم کیے گئے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ان سوتو ں کو اس وصف کیساتھ خاص کرنے یا ن کا یہ نام رکھنے کی کوئی دلیل ہے؟
قرآن کی ہر سور اور ہر آیت روحانی بیماریوں کی شفا، مومنوں کے لے ہدایت اور رحمت کا باعث ہے ، جو شخص بھ ان سے رہنمائی حاصل کرے گا اور ان پر عمل کرتے گاوہ کفر گمراہی اور عذاب الہٰی سے نجات پاجائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے دم کر نا قولا ، عملا اور تقریر اً جائز قرار دیا ہے۔ لیکن نبیﷺ سے یہ ثابت نہیں کہ اپ نے مذکورہ بالا آٹھ سورتوں کو منجیات کا نام دیا ہو۔ البتہ یہ ثاب ہے کہ رسول اللہ ﷺ سورۃ اخلاص ، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس سوتے وقت تین تین بار پڑھ کر ہاتھوں پر پھونک مارتے ، پھر ہاتھ چہرے پر اور باقی جسم پر جہاں تک ہو سکتا پھیر لیتے تھے ۔ اس کے علاوہ جب ابوسعدﷺ نے ایک غیر مسلم قبلہ کے سردار پ سورت الفاتحہ پڑھ کر دم کی اتو اسے بچھو کے کاٹنے سے ہونے والی تکلیف ختم ہوگی۔ اور نبی ﷺ نے اس دم کو جائز قرار دیا ۔ اسی طرح سوتے وقت آیت الکرسی پڑھنے کی اجازت دی اور بتایا کہ جو شخص یہ آیت پڑھے گا، رات بھر شیطان اس کے قریب نہیں ائے گا۔ لہٰذا جو شخص سوال میں مذکور سورتوں ہی کو نجات دینے والی ، کہتا ے وہ جاہل بھی ہے اور بدعتی بھی اور جس نے انہیں باقی قرآن سے الگ کر کے نجات کے لیے یا حفاظت یا برکت کی نیت سے جمع کیا اس نے غلط کیا ہے کیونکہ یہ سیدنا عثمانﷺ کے مصحف کی ترتیب کے خلاف ہے جس پر صحابہ کرام کا اجماع ہے اور اس لیے بھ کہ اس نے قرآن کے اکثر حصے کوچھوردیا اور بعض قرآن کو اس علمل کے ساتھ خاص کرلیا جس کے ساتھ رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام نے خاص نہیں کیا ۔ لہٰذا اسے اس کام سے منع کرنا چاہیے اور غلط کام کی تردید اور ازالہ کے لیے جو نسخے اس طرح کے چھپ چکے ہیں ، انہیں عوام میں نہیں پھیلانا چاہے۔