سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(249) بدعات کی سنگینی میں فرق ہوتا ہے

  • 14544
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1431

سوال

(249) بدعات کی سنگینی میں فرق ہوتا ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اس بدعتی کا کیا حکم ہے جو اپنی بدعت پر باقاعدگی سے عمل کرتا ہے، مثلا فوت ہونے والے پر دفن سے پہلے اور بعد قرآن پڑھنا، جنازہ میں ان آنے والوں کے کھانے کے لیے بکری ذبح کرنا، توسل قادریہ پڑھنا جس میں یہ الفاظ بھی ہیں ۔ وَسَھِّلْ مُرَادَنَا بِجَاہِ اَحْمَدَ (اے اللہ! بجاہ احمد ہماری مراد آسان فرما) اپنے حلقہ میں خوشبو سلگانا، میت کو قبرستان لے جاتے ہوئے راستے ہیں لاالہ الااللہ پڑھتے جانا اور قبر کے پاس ٹھہر کر میت کو تلقین کرنا۔

بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ لوگ کافر ہیں کیونکہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے بدعتوں سے پرہیز کرنے کا حکم دیا ہے، یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں، بعض کہتے ہیں کہ یہ گناہ گار مسلمان ہیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تمام بدعتیں ایک جیسی بری نہیں۔ بعض تو (اتنی بیر ہیں کہ )کفر بن جاتی ہیں  بعض گناہ تو ہیں ، کفر نہیں ۔ چنانچہ دفن سے پہلے یا بعد میت پر قرآن پڑھنا، جنازہ میں شریک ہونے والوں کے کھانے کے لیے بکری وغیرہ ذبح کرنا، میت کو اس میں خوشبو سلگانا، یہ سب بدعتیں ہیں جو لوگوں نے خود بنالی ہین ج، جناب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے یہ اعمال قولی ، عملی یا تقریری طور پر ثابت نہیں۔ نہ صحا بہ کرام  صلی اللہ علیہ وسلم  یا ائمہ سلف رحمہم اللہ  سے ثابت ہیں ۔ یہ سب گناہ ہیں ۔ جن پر اصرار کرنے سے وہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ لیکن کفر نہیں  مگر جس شخص کو معلوم ہوکہ یہ بدعت ہے، پھ راس پر اصرار کرے اور اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مقابلے میں خود ساختہ شریعت رائج کر کے عوام کو دھوکا دے اور سیدھی راہ سے گمراہ کرنا چاہے تو بہ کافر ہو جاتا ہے۔کیونکہ اس نے جان بوجھ کر ایسی شریعت بنانا چاہی ہے جو اللہ کی طرف سے نہیں اور اس نے سے کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے یے یا مصیبت ٹالنے کے لیے فریاد کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک بھی ہے اور کفر بھی۔ وہ اہ جاہلیت جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے توحید کی دعوت دی تھی اور جن میں اسے اپنے سرک پر اڑے رہنے والوں سے جنگ کی تھی، ان کا شرک اور کفر بھی اسی قسم کا تھا۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ نے اپنی صفات ربوبیت بیان فرما کر ارشاد فرمایا:

﴿ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۚ وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ ﴿١٣﴾إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖوَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ ﴿١٤﴾...فاطر

’’یہ ہے تمہارا مالک اللہ، بادشاہی اسی کی ہے اور اس کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو وہ (کھجور کی گٹھلی کی) جھلی کے بھی مالک نہیں۔ اگر تم انہیں پکارو گے، وہ تمہارے پکار نہیں سنیں گے اور اگر (بفرض محال) سن بھی لیں تو تمہاری حاجت روائی نہیں کرسکتے اورقیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کر یں گے اور خبر رکھنے والے (اللہ ) کی طرح تجھے اور کوئی (یقینی) خبر نہیں دے سکتا۔‘‘ (الفاطر: ۳۵/۱۳۔۱۴)       

بسااوقات ایک بدعت شرک کا قریبی ذریعہ ہوتی ہے جیسے کسی صوفی کا یہ قول وَسَھِّلْ مُرَادَنَا بِجَاه اَحْمَدَ ’’ احمد کی جاہ کے طفیل ہماری مراد آسان کردے‘‘ یااللہ کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے قبر کا طواف کرنا۔اگر طواف کرنے والے کی نیت مدفون والی کا قرب حاصل کرنا ہو تو وہ شرک اکبر بن جائے گا۔ اسی طرح اولیاء کی قبروں کی زیارت کے لیے اہتمام سے سفر کر کے جانابھی شرک کا باعث بن سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلددوم -صفحہ 288

محدث فتویٰ

تبصرے