سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

بدعت کا معنی ومفہوم اور درجہ بندی

  • 14540
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1086

سوال

بدعت کا معنی ومفہوم اور درجہ بندی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بدعت کے متعلق ہمارے علماء کرام مختلف آراء رکھتے ہیں۔ کچھ علماء کہتے ہیں کہ بعض بدعتیں اچھی ہوتی ہیں بعض بری۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بدعت عربی زبان میں نئی ایجاد ہونے والی ہر اس چیز کو کہتے ہیں جس جیسی چیز پہلے موجود نہ ہو۔ ان میں سے بعض کا تعلق باہمی معلاملات اور دنیوی کامو ں سے ہوتاہے جیسے سفر کے وسائل مثلاً ہوائی جہاز‘ ریل گاڑی اور کاریں بسیں وغیرہ‘ بجلی سے کام کرنے والی بہت سی اشیاء‘ کھانا پکانے کی چیزیں‘ سردی گرمی کے حصول کے جدید ذرائع‘ نئے نئے آلات جنت مثلاً بم‘ آبدوز اور ٹینک وغیرہ۔ ایسی چیزیں جن کاتعلق بندے کی دنیوی ضروریات سے ہوتا ہے‘ ان میں فی نفسہ کوئی حرج نہیں ہے‘ نہ ان کی ایجاد گناہ ہے۔ اگر اس نقطہ نظر سے دیکھا جائے کہ ان اشیاء کی ایجاد کا مقصد کیا ہے اور یہ کس کام آتی ہیں؟ تو اگر ان کی ایجاد سے انسانوں کی بھلائی مقصود ہو اور انہیں نیکی کے کاموں میں استعمال کیا جائے تو یہ ایجادات بھی خیر اور اچھی چیزیں ہیں اور اگر ان کی ایجاد کا مقصد تخریب اور فساد ہو‘ یا وہ اس مقصد کے لئے ا استعمال کی جائیں تو یہ برائی اور مصیبت میں داخل ہوجاتی ہیں۔ کبھی کبھار نئی چیز کا تعلق دین سے ہوتا ہے یعنی عقیدہ یا قولی عبادت یا نفلی عبادت سے‘ جیسے تقدیر کے انکار کی عبادت‘ قبروں پر مسجدیں تعمیر کرنے اور گنبد بنانے کی بدعت‘ قبرستان میں مردوں کے لئے قرآن پڑھنے کی بدعت‘ اولیاء اور لیڈروں کی سالگرہ‘ غیر اللہ سے فریاد‘ مزاروں کا طواف کرنے کی بدعت تو ایسی بدعتیں گمراہی ہیں۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا:

(اِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ ا لْأُمُوْرِ فَإنَّ کُلَّ مُحْدَثَة بِدْعَة وَکُلَّ بِدْعَة ضَلاَلة)

’’نئے کاموں سے بچو‘ کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور بدعت گمرا ہی ہے۔‘‘

لیکن (یہ بدعتیں مختلف درجے کی ہیں) بعض بدعتیں تو شرک اکبر پر مشتمل ہوتی ہیں جو انسان کو اسلام سے خارج کرنے کا باعث ہے مثلاً غیر اللہ سے کسی ایسے کام میں مدد مانگنا جو عام اسباب سے ماوراء ہو‘ غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا اور مدد مانگنا جو عام اسباب سے ماوراء ہو‘ یعنی ایسے کام جو عبادت ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہیں (جب وہ غیر اللہ کے لئے کئے جائیں گے تو شرک اکبر ہوں گے۔)

بعض بدعتیں شرک تک پہنچنے کاذریعہ بنتی ہیں۔ مثلاً نیک لوگوں کی جاہ (مقام ومرتبے) کے وسیلہ سے دعا کرنا‘ یا غیر اللہ کی قسم کھانا‘ یا کسی کو کہنا: (جو اللہ چاہے اور تو چاہے) عبادات سے تعلق رکھنے والی بدعتوں کا احکام خمسہ (حرام‘ مکروہ‘ مباح‘ مسحتب‘ واجب) کے لحاظ سے تقسیم نہیں کی جاسکتی جس طرح بعض حضرات کو غلط فہمی ہوتی ہے۔ کیونکہ حدیث کے الفاظ عام  ہیں کہ

(کُلُّ بِدْعَة ضَلاَلَة)
’’ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے