بوہرہ فرقہ کا بڑا عالم اس بات پر مصر ہے کہ اسکے متبعین پر فرض ہے کہ جب بھی ا س کی زیارت کریں اسے سجدہ کریں۔ کیا یہ عمل جناب رسول اللہﷺ یا خَفائے راشدینؓ کے زمانہ میں پایا جاتا تھا؟ حال ہی میں پاکستان کے مشہور اخبار… کے ۶؍اکتوبر ۱۹۷۷ء کے شمارہ میں ایک تصویر شائع ہوئی ہے جس میں بوہرہ فرقہ کا ایک آدمی بوہرہ کے بڑے عالم کو سجدہ کررہا ہے۔ آپ کے ملاحظہ کے لئے یہ تصویر بھی ارسال خدمت ہے۔
سجدہ عبادت کی ایک قسم ہے جو اللہ تعالیٰ نے صرف اپنے لئے کرنے کا حکم دیا ہے‘ یہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے کاایسا عمل ہے جو بندہ اپنے اللہ کے لئے کرسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ہم نے یقینا ہر قوم میں رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘
اور فرمایا:
’’ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں پس تم میری عبادت کرو۔‘‘
اور ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:
’’اور اسی نشانیوں میں سے ہیں رات‘ دن‘ سورج اور چاند۔ سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو‘ اسی اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا‘ اگر تم (واقعی) اس کی عبادت کرتے ہو۔‘‘
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سورج اور چاند کو سجدہ کرنے سے منع کیا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے اور مخلوق ہونے کی وجہ سے وہ سجدہ یا کسی اور عبادت کے مستحق نہیں اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس اکیلے کو سجدہ کیا جائے کیوکہ وہ چاند اور سورج کا بھی خالق ہے اور باقی تمام کائنات کا بھی‘ لہٰذا اس کے سوا کسی بھی مخلوق کو سجدہ کرنا ردست نہیں۔ ارشاد ربانی تعا لیٰ ہے:
’’تو کیا تم اس بات (قرآن) سے تعجب کرتے ہو؟ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں اور تم تکبر کرتے ہو‘ تو اللہ کے لئے سجدہ اور عبادت کرو۔‘‘
اس آیت میں بھی صرف اللہ کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیا ہے‘ پھر عام حکم دیا ہے کہ تمام بندے ہر قسم کی عبادت اسی کی کرنے کے لئے‘ اسے معبود اور اللہ کا شریک بنا کر سجدہ کرتے ہیں اور وہ انہیں اس کا حکم دیتا ہے اور اس سے راضی ہوتا ہے تو یہ عمل اسے ’’طاغوت‘‘ کا مقام دے دیتا ہے جو لوگوں کو اپنی عبادت کی طرف بلاتاہے۔ اس صورت میں پیر اور مرید دونوں کافر اور مرتد ہوں گے۔ نعوذ باللہ من ذالک