سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اہل تصوف میں مروج یہ طریقہ صحیح نہیں

  • 14489
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2729

سوال

اہل تصوف میں مروج یہ طریقہ صحیح نہیں
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اہل تصوف میں ذکر کا جو طریقہ موجودہ زمانے میں پایا جاتا ہے کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ کیا یہ طریقہ سنت سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو وہ کون کون سی حدیثیں ہیں جن سے اس کا ثبوت ملتا ہے اس مسئلہ کی وجہ سے لوگو ںمیں بہت سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صوفیہ میں رائج اذکار کو باجماعت ترنم سے جھوم جھوم کر پڑھنا ایک تو ایجاد بدعت ہے۔ نبیﷺ کا ارشاد ہے:

(مَنْ أَحْدَثَ فى أَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْه فَھُوَ رَدٌّ)

’’جس نے ہمارے اس دین میں کوئی نیا کام نکالا جو (دراصل) اس میں سے نہیں‘ وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام بخاری اور امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ نیز فرمان نبیﷺ ہے:

(مَنْ عَمَلَ عَمَلاً لَیْسَ عَلَیْه أَمْرُنَا فَھُوَ رَدٌّ)

’’جس نے کوئی عمل کیا جو ہمارے حکم کے مطابق نہیں تو وہ غیر مقبول ہے۔‘‘

اس حدیث کو امام مسلم نے اپنی کتاب ’’صحیح‘‘ میں روایت کیا ہے۔ مسلمان کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ اقوال وافعال میں نبی اکرمﷺ کی پیروری کرے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے