میں اس مقام پر رہتا ہوں جہاں مصر اور سوڈان کی سرحد آپس میں ملتی ہے‘ جہاں تصوف کے بہت سے سلسلے قائم ہیں جو خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ یہاں بعض لوگ عید گزرنے کے تین دن بعد قربانی کرتے ہیں تاکہ وہ صوفی کھانا کھائیں جو اپنی رسمیں اداکرنے کے لئے آئیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہ دین کا کام ہے‘ کیا ان کی یہ قربانی صحیح ہے یا یہ عام گوشت ہے جس طرح حدیث میں آیا ہے؟
آپ نے جو کہا ہے کہ صوفیہ کے سلسلے بدعتوں سے آلودہ ہیں اور وہ خود بھی گمراہ ہیں وار دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں‘ یہ بات درست ہے اور جو جانور قربانی کیلئے رکھا گیا ہو پھر اسے عید کے ایام سے تین بعد ذبح کیا جائے اسے قربانی شمار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ قربانی زیادہ سے زیادہ چار دن ہے جن میں عید کا دن بھی شامل ہے۔ اس کے بعد ان کا ذبح کیا ہوا جانور عام گوشت ہے جسے وہ اپنے مہمانوں کی عزت کیلئے اور بدعت کی ترویج میں ان سے تعاون کرنے کیلئے پیش کرتا ہے۔ اس طرح یہ عمل گناہ اور زیادتی میں تعاون کے ذیل میں آجاتاہے۔