سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) طلاقِ بائنہ کبریٰ

  • 14439
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1247

سوال

(339) طلاقِ بائنہ کبریٰ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا مسئلہ ہے کہ پچھلے تین سال سے میرے اور میرے خاوند عمران عزیز قریشی ولد عبد العزیز قریشی کے مابین متواتر جھگڑ  ے چل رہے ہیں ۔پچھلے  ڈیڑھ سال کے عرصہ میں کئی بار جھگڑوں کے دوران وہ کہتا کہ میں تمہیں طلاق دینا ہوں کے الفاظ استعمال کر چکا ہے ۔ایک بار جھگڑ ے کے دوران اس نے یہ بھی کہا کہ میں تمہیں  طلاق دیتا ہوں  میں تمہیں طلاق دتیا  ہوں اور تیسری بار خاموش رہا ۔ اس واقعہ کے کچھ دنوں بعد اس نے معافی مانگ کر رجوع بھی کیا ۔ اس واقعہ کے تقریبا ڈیڑھ ماہ بعد پھر جھگڑ ے شروع کردئے اور ان میں کئی بار میں تمہیں طلاق دیتا ہوں کے الفاظ   کہے تقریبا 8 ماہ پہلے اس نے ایک جھگڑے  کے دوران مجھے پھر یہ کہا میں تمہیں طلاق دیتا ہوں تمہیں طلاق دیتا ہوں پھر تقریبا ہر ماہ بعد کبھی دوبار اور کبھی ایک بار میں تمہیں طلاق دیتا ہوں کہتا رہا ۔برائے مہر بانی اس مسئلہ کر شرعی حیثیت (اہل حدیث کے مولف کےمطابق )کے بار ے میں میری راہنمائی کریں ،میں مشکور ہوں گی ؟ (سائلہ :غزالہ ناز لی بنت غلام نبی ڈارویفنس سواسائٹی لاہور چھاؤنی ) 


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بشرط صحت سوال صورت مسؤلہ میں واضح ہو کہ رجعی طلاق صرف دو دفعہ ہے اگر شوہر دو دفعہ طلاق کے بعد یعنی دو دفعہ رجوع کر نے کے بعد تیسری دفعہ طلاق دے دیتا تو یہ تیسری طلاق مغلظہ بائنہ ہوجاتی ہے ، یعنی پھر اس تیسری طلاق کے بعدنہ رجوع جائز ہوگا اور نہ نکاح ثانی کی شرعا اجازت اور گنجائش  باقی رہتی ہے ۔تیسری طلاق کے فورا  بعدنکاح اور بیوی شوہر پر حرام ہو جاتی ہے ،جیسا کہ قرآن مجید میں نے فرمایا :

﴿الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ... ٢٢٩﴾...البقرة

کہ رجعی طلاق دو دفعہ ہے پھر یا تونیک نیتی اور گھر بسانے کی غرض سے بیوی کو روک لینا ہے یا پھر بھلے طریقہ کے ساتھ اس کو چھوڑ دینا ہے ۔

امام ابن  کثیر ﷫ اس آیت کی تفسیر میں ارقام فرماتےہیں ۔

أی إذا طلقتھا واحدة أو إثنتین فانت مخیر فیھا مادامت عدتھا باقیة بین أن تردھا الیک ناویا الإصلاح بھا والإحسان إلیھا وبین أن تترکھا حتی ٰ   تنقضی  عدتھا فتبین منک و تطلق سراحھا محسنا إلیھا. (1)تفسیر ابن کثیر ج1 ص 292 )

کہ جب  تم ا یک طلاق یا دوسری طلاق دو تو آپ کو اختیار ہے کہ اصلاح کی نیت سے اپنی بیوی کو لوٹا  لو اگر وہ عدت کے اندر ہے اور یہ بھی اختیار ہے نہ لو ٹاؤ تاکہ اس کی عدت گز ر جائے اور وہ کسی اور سے نکاح کرنے کے قابل ہوجائے ۔

پھر آگے خلع کے بیان کے بعد فرمایا :

﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ الله...٢٣٠﴾...البقرة

پھر اگر اس کو (تیسر ی )طلاق دے ڈالے تو اب اس کے لئے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرا شخص سےنکاح (شرعی ) نہ کرلے ۔پھر اگر وہ دوسرا شوہر بھی اس کو طلاق دے دے تو ان دونوں کو میل جول کر لینے میں گناہ نہیں بشرطیکہ بہ جان لیں کہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے۔

امام ابن کثیر  حتی تنکح زوجا غیرہ کی تفسیر میں رقمطراز ہیں : أی أنه إذا طلق الرجل إمراته طلقة ثالثة بعد ما أرسل علیھا الطلاق مرتین فإنھا تحرم علیھا. (2) تفسیر ابن کثیر ج1 ص292.)

جب کوئی شخص اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے چکنے کے بعد تیسری طلاق بھی دے دے تو وہ اس پر حرام ہو جائے گی ۔ جب تک کسی دوسرے مرد سے باقاعدہ شرعی نکاح نہ ہو ، ہم بستر ی ہو پھر وہ دوسرا شوہر مر جائے یا کسی پیشگی معاہدہ کے بغیر اپنی مرضی سے طلاق دے دے تب عدت گزرا کر وہ اپنے پہلے شوہر سےنکاح کر سکتی ہے ورنہ نہیں۔حلالہ کی نیت سےکیا گیا نکاح باطل اور حرام ہے ۔ چونکہ آپ کے سوال نامہ کےخط کشیدہ تصریحات سےواضح ہوتاہے کہ آپ کا شوہر عمران عزیز قریشی تین سے زائد مواقع پر وقفہ وقفہ سے متعدد طلاقیں دے بیٹھا ہے ،لہذا نکاخ ٹوٹ چکا ہے اور یہ نکاح اسی وقت ٹوٹ گیا تھا جب اس نے دو رجوعوں کے بعد آپ کو تیسری طلاق دی تھی ۔پس اگر آپ اب بھی اس کے ساتھ بطور بیوی کے آباد ہیں تو یہ ساری کاروائی زنا اور سفاح ہے ۔ آپ فوارا اس سے علیحدہ ہو جائیں اور تیسری طلاق  سے لے کر اب تک کے میل جول کو اللہ سے معافی مانگیں اور تو بہ کریں ۔مفتی کسی قانونی سقم کا ہر گز ہرگز ذمہ دار نہ ہوگا-

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص829

محدث فتویٰ

تبصرے