السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورتیں مسجد میں دائیں بائیں جانب کھڑی ہوکر نماز پڑھ سکتی ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورتوں کی اصل نماز کی جگہ تو مردوں کے پیچھے ہے۔ چنانچہ مسلم وغیرہ میں حدیث ہے کہ عورتوں کی سب سے پچھلی صف بہتر ہے اور پہلی بُری ہے اور مردوں کی اس کے برعکس۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ عورتوں کی پچھلی صف مردوں کی صف سے دور ہوتی ہے او رپہلی مردوں کے قریب ہوتی ہے او ریہ اسی صورت میں ہے کہ عورتیں مردوں کے پیچھے ہوں۔
نیز مسلم وغیرہ میں حدیث ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ وغیرہ کے گھر میں رسول اللہ ﷺ نے ایک مرتبہ نماز پڑھائی تو انس ؓبن مالک او رایک یتیم لڑکارسول اللہ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور انسؓ کی والدہ اکیلی کھڑی ہوئیں۔
مصنف عبدالرزاق اور طبرانی میں عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے:
«اخروهن من حیث اخرهن (درایة تخریج هدایة) وفی الغایة عن شیخه یرویه الخمرام الخبائث والنساء حبائل الشیطان واخروهن من حیث اخرهن الله و عزوه الی مسندر زین فتح القدیر حاشیه هدایة» جلد1 صفحه146۔
’’یعنی عورتوں کو پیچھے کرو جہاں ان کو اللہ نےپیچھے کیاہے۔‘‘
اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لیے مقام صلوٰۃ دائیں بائیں نہیں بلکہ پیچھے ہے۔ ہاں مجبوری کے وقت دائیں بائیں بھی کوئی حرج نہیں۔
منتخب کنز العمال میں ہے :
«عن الحارث بن معاویة الکندی انه رکب الی عمر بن الخطاب یسئله عن ثلاث خلال فقدم المدینة فقال له عمرما اقدمک قال لا سئلک عن ثلاث قال وما هن قال ربما کنت انا والمرأة فی بناء مبنی فتحضر الصلوٰة فان صلیت انا وهی کانت بحذائی وان صلت خلفی خرجت من البناء فقال عمر تستربینک وبینها یثوب ثم تصلی بحذائک ان شئت وعن الرکعتین بعدالعصر فقال نها نی عنہما رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم قال وعن القصص فانه ارادونی علی القصص فقال ماشئت کانه کره ان یمنعه قال انما اردت ان انتهی الی قولک قال اخشیٰ علیک ان تقص فترتفع علیهم فی نفسک حتی یخیل الیک انک فوقهم بمنزلة الثریا فیضعک الله تحت اقدامهم بقدر ذالک» (حم۔ ض)
’’یعنی حارث بن معاویہ کندی سے روایت ہے ۔ وہ تین باتوں سے سوال کی غرض سے حضرت عمرؓ کے پاس آئے۔
(1) کہا بہت دفعہ میں اور (میری) عورت ایک مختصر مکان میں ہوتے ہیں۔ او رنماز کا وقت ہوجاتا ہے۔ اگر میں اور وہ دونوں (مکان کے اندر)نماز پڑھیں تو وہ میرے برابر ہوجاتی ہے ۔ اگر میرے پیچھے نماز پڑھے تو مکان سے باہر ہوجاتی ہے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا: درمیان کپڑے کا پردہ کرلے تو پھر وہ تیرے برابر کھڑی ہوکر نماز پڑھے۔
(2) دوسرا سوال عصر کے بعد دو رکعت سے۔ کہا مجھے رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
(3) تیسرا سوال وعظ سے ہے۔ کیونکہ لوگ مجھ سے وعظ کی خواہش کرتے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا تیری مرضی گویا عمرؓ نے اس کو روکنا مناسب نہ سمجھا۔ کندی نے کہا میں آپ کے ارشاد پر عمل کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا مجھے ڈر ہے کہ تو وعظ کرے پس تیرا دماغ اونچا ہوجائے۔پھر وعظ کرے اور اونچا ہوجائے یہاں تک کہ تو خود کو ان کی نسبت آسمان کا ستارہ سمجھنے لگے۔جس کا انجام یہ ہو کہ قیامت کے دن خدا تجھے اتنا ہی ان کے قدموں کے نیچے کردے۔‘‘
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں اگر عورتوں کے لیے پچھلی طرف جگہ کا انتظام مشکل ہو تو دائیں بائیں کھڑے ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ الضرورات تبیح المحذرات۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب