سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(213) تزکیہ نفس اور تربیت اخلاق کا بہترین نصاب

  • 14317
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1978

سوال

(213) تزکیہ نفس اور تربیت اخلاق کا بہترین نصاب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تزکیہ نفس اور تربیت اخلاق کا بہترین نصاب


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(رمضان المبارک کے روزے)

اخلاقیین اور روحانیین، یعنی علم اخلاق کے ماہر اور اللہ والے لوگ سب اس امر پر متفق ہیں کہ نفس کی پاکیزگی اور روح کی بالیدگی کے لئے چار قسم کی ریاضت لازم ہے۔

۱۔ کم خوری ۲۔ کم گوئی ۳۔ کم آمیزی ۴۔ کم خوابی

کم خوری سے نفس زندہ اور چاق وچوبند رہتا ہے مگر پر خوری سے سستی اورکاہلی پیدا ہوتی ہے، کم گوئی انسان کو سنجیدہ متین اور ذمہ دارا بنا دیتی ہے مگر بسیارگوئی سے دل مردہ ہوجاتا ہے۔ کم خوابی سے روح بیدار ہو جاتی ہے۔ مگر نیند کی زیادتی سے قلب ونظر پر حجابات چھا جاتے ہیں۔ کم آمیزی سے انسان اپنے آپ کو بہت سی بے ہودگیوں سے بچاتا ہے جب کہ زیادہ خلا ملا خرابیوں کا باعث ہو سکتا ہے۔ علمائے اخلاق کہتے ہیں کہ دنیا میں رونما ہونے والی خرابیاں عام طور پر غیر ضروری خلا مال، یعنی میل جول کا شاخسانہ ہوتی ہیں۔

روزے میں ان تمام ریاضتوں کو بڑی خوبیوں سے سمو دیا گیا ہے۔ طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک نہ صرف خورونوش وغیرہ ہی کی پابندی لازمی ہے، بلکہ عیش وعشرت اور تن آسانی اور تنتم کی بھی سخت ممانعت ہے۔

روزے کی عبادت کو صبح سے شام تک اور شام سے صبح تک اس طرح پھیلا دیا گیا ہے کہ روزے دار عام حالات کی نسبت سوتا کم اور جاگتا زیادہ ہے، رات گئے تک تراویح میں مشغولیت، اہتمام سحری کے لئے صبح صادق سے بہت پہلے بیداری یہ سب کم خوابی کی عادت ڈالنے ہی کے لئے تو ہے۔

روزہ رکھنے والا بسیار گوئی سے پرہیز کرتا ہے کہ مباوا اس کی زبان سے کوئی ایسا کلمہ نکل جائے جس سے اس کے روزے کو نقصان پہنچے وہ اپنی زبان کوزیادہ وقت تلاوت قرآن کریم، ادائے نوافل اور ذکر وفکر میں صرف کرتا ہے اور رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کی عبادت کو اپناتا ہے جو میل جول کی کمی کے لئے ایک بہترین مشق ہے۔ اس طرح روزہ تزکیہ نفس اور تربیت اخلاق کے لئے ایک مکمل نصاب ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص573ِِ

محدث فتویٰ

تبصرے