سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(201) قبرستان کی جگہ پر چکی لگانا

  • 14305
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1484

سوال

(201) قبرستان کی جگہ پر چکی لگانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نمازی اور باریش ہے اس نے تقریباً ایک مرلہ زمین قیمتاً خریدی اس کے ساتھ ہی قبرستان ہے جو کہ تقریباً ۳۰ سال قبل قبروں پر مٹی نہ ڈالنے اور بارشوں کی وجہ سے مٹی قبروں کی بہ جانے کی وجہ سے قبروں کا نام ونشان مٹ چکا ہے، مذکورہ آدمی نے ایک مرلہ جگہ خرید کر باقی تقریباً تین مرلہ جگہ جان بوجھ کر علم ہونے کے باوجو دقبرسان کی جگہ ساتھ ملا لی ہے اور بعد میں مذکورہ قبرستان کی جگہ پر عمارت بنا کر گندم پیسنے والی چکی اور دھان چھڑنے والی مشین نصب کر دی ہے۔

۲۔ مذکورہ آدمی نے اپنی رہائش کے لئے ۴ مرلے جگہ خرید کر اس کے ساتھ تقریباً ۴ مرلے قبرستان کی جگہ ملا کر رہائشی مکان بنایا ہوا ہے اور اس میں رہائش پذیر ہے۔

کیا اس شخص کا وہاں رہائش رکھنا اور کاروباری مشینری لگانا جائز ہے یا کہ نہیں، قرآن وحدیث کی رو سے جواب دے کرعنداللہ ماجور ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمانوں کے قبرستان کی جگہ میں یا کسی مسلمان کی قبر پر بیٹھنا، یا س پر رہائشی مکان بنا لینا یا اس کو ذاتی استعمال میں لانا ہرگزجائز نہیں کہ اس میں مسلمان میت کی توہیں ہوتی ہے جب کہ مسلمان کی قبر کی تکریم اور احترام شرعاً ضروری ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے:

۱۔ عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ، وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ۔ (رواہ مسلم ج۱ص۳۱۲ ومشکوة باب دفن السبت ص۱۴۷)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ رسول اللہﷺ نے قبر کی چونا گچ کرنے، اس پر مکان تعمیر کرنے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔

۲۔ عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ، وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا۔ (صحیح مسلم: ج۱ص۳۱۲)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: قبروں پر مت بیٹھو اور نہ ان کی طرف نماز پڑھا کرو۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کا آگ پر بیٹھنے سے اس کے کپڑے اور جسم کا جل جانا اس سے بہتر ہے کہ کوئی کسی قبر پر بیٹھ جائے۔

۳۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتُحْرِقَ ثِيَابَهُ، فَتَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ» (صحیح مسلم قصل النھی عن الجلوس علی القبورج۱ص۳۱۲)

۴۔ وَعَن جابر قال نَھٰی رسول اللہ اَنْ تُجَصَّصَ القبُور وان یکتب علیھا وَاَن بینی علیھا وانہ توطاء وقال ابو عیسی ھذا حدیث حسن صَحِیْحٌ بَابُ مَا جَاءَ فِی کَرَاھِیة الوطی علی القبور والجلوس علیھا۔ (تحفة الاحوذی ج۲ص۱۵۴)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ نے قبروں کو پختہ بنانے ان پر کتبے لگانے، ان پر رہائشی اور عبادت کے لئے مکان اور مقبرہ کرنے اور ان کو روندنے سے منع فرمایا ہے۔ ان چاروں احادیث صحیحہ مرفوعہ صریحہ سےمعلوم ہوا کجہ مسلمانوں کی قبروں پر مکان تعمیر کرنا یاان پر خیمہ نصب کرنا۔ ان کو قبلہ بنانا، ان پر بیٹھنا اور ان کو روندنا ہرگز جائز نہیں۔ لہٰذا مذکورہ آدمی کو اپنی غلطی واپس لے کر توبہ کر لینی چاہیے ورنہ وہ شرعاً مستوجب تعزیر ہے کہ مرتکب گناہ کبیرہ ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص560

محدث فتویٰ

تبصرے