السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
استخارہ کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ (سائلہ: فوزیہ بنت ہدایت اللہ چوہدری پارک لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
استخارے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی اہم کام درپیش ہو اور ذہن کسی ایک رخ پر یکسو اور مطمئن نہ ہو تو مکروہ اوقات سے ہٹ کر کسی مناسب وقت میں دو رکعت نماز نفل پڑھے، پھر یہ دعا پڑھے، خواہ سلام پھیرنے سے پہلے درودشریف کے بعد یا سلام پھیرنے کے بعد ہاتھ اٹھا کر یا ہاتھ اٹھائے بغیر۔ اگر سلام پھیر کر پڑھے تو پہلے تو پہلے درود شریف پڑھ لینا باعث برکت وقبولت ہوگا۔ اور أِنَّ ھٰذَاالْاَمْرَ کی جگہ اس کام کا نام لے جس کے لئے استخارہ کر رہاہو۔ اور جب تک درپیش کام کے کسی ایک پہلو پر ذہن مطمئن نہ ہو استخارہ شروع رکھے۔ جیسا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے بیت اللہ کی تعمیرنو کے لئے تین دن تک استخارہ کیا تھا۔
میرے ناقص علم کے مطابق کسی حدیث میں ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کی طرف سے راہنمائی کس طرح حاصل ہوگی۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ استخارہ کے بعد سو جانا چاہیے تا کہ خواب میں پتہ چل جائے کہ یہ کام بہتر ہے یا نہیں۔ مگر یہ ان کی ذاتی رائے ہے حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ بیداری میں بھی دل کا رجحان اور میلان ہو سکتا ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ اس کام سے دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے یا اس کام سے نفرت ہو جاتی ہے۔ ان دونوں کیفیتوں کو من جانب اللہ اور استخارہ کا نتیجہ سمجھنا چاہیے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب