سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(192) حجامت کا مسئلہ

  • 14296
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1139

سوال

(192) حجامت کا مسئلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص قبل نماز عیدالاضحیٰ صبح سورج نکلتے ہی ناخن کتروا لے یا حجامت بنوائے تو جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حجامت قربانی کے بعد مسنون ہے کیونکہ قرآن مجید میں ہے:

﴿وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ ۚ ...١٩٦﴾... البقرة)

یعنی قربانی حلال ہونے سے پہلے سر نہ مونڈو۔ دوسری جگہ قربانی کا ذکر کر کے فرمایا: ثُمَّ لِیَقْضُوْا تَفْثَھُم یعنی قربانی کے بعد میل کچیل اتاریں۔

مشکوۃ باب فی الاضعیتہ میں حدیث ہے کہ آپ نماز عید پڑھ کر فارح ہوئے تو قربانیوں کا گوشت دیکھا جو نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ذبح کی گئی تھیں۔ فرمایا جس  نے نماز سے پہلے ذبح کیا وہ اس کی جگہ اور قربانی کرے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غیر حاجیوں سے تقدیم وتاخیر ہو جائے تو معاف نہیں، ہاں معاملہ طاقت سے باہر ہوجائے تو بحکم لَا یُکَّلِفُ اللہ نَفْساًاِلَّاوُسْعَھَا معاف ہو سکتا ہے۔ (ایضاً فتاویٰ اہل حدیث)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص554

محدث فتویٰ

تبصرے