سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) بارش کی وجہ سے دو نمازیں اکٹھی پڑھنا جائز ہے

  • 14285
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1921

سوال

(181) بارش کی وجہ سے دو نمازیں اکٹھی پڑھنا جائز ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ہم بارش کی وجہ سے مغرب وعشاء اکٹھی کر سکتے ہیں، کی اہم دوسری نمازیں بھی اکٹھی کر سکتے ہیں؟ اور جمع بین الصلوٰتین میں سنتیں معاف ہوتی ہیں یا نہیں؟   (سائل سید اسماعیل مشہدی وزیر آبادی رحمان انڈسٹریز)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بارش کی وجہ سے جمع بین الصلوٰتین جائز ہے۔ جیسے مغرب اور عشاء میں جائز ہے، ایسے ہی ظہر اور عصر میں بھی جائز ہے۔ کیونکہ جس حدیث کی رو سے مغرب اور عشاء کے جمع کرنے کا استدلال کیا جاتاہے، اس حدیث میں ظہر اور عصر کی نمازوں کے جمع کرنے کا ذکر بھی موجود ہے۔ چنانچہ سنن ابو داؤد میں ہے:

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا وَسَبْعًا، الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ، وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ۔ (ص۱۷۱ باب الجمع بین الصلوتین ج۱، نیل الاوطار: ص۲۴۵ج۳)

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

’’رسول اللہﷺ نے ہم کو آٹھ اور سات رکعت مدینہ میں اکھٹی پڑھائیں، یعنی ظہر اور عصر کے چار چار اور مغرب کے تین اور عشاء کے چار فرض۔ چونکہ اس حدیث میں سنن کا ذکر موجود نہیں ہے، لہٰذا معلوم ہواکہ جمع کی صورت میں سنتیں معاف ہوتی ہیں۔ بارش کے وقت جمع بین الصلوٰتین کا استدلال بھی اسی حدیث سے کیا جاتا ہے۔‘‘  (یہ حدیث متفق علیہ بھی ہے۔)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص533

محدث فتویٰ

تبصرے