السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا قنوت نازلہ عشاء کی نماز کے ساتھ مخصوص ہے یا ہر ایک فرض نماز میں سری نماز ہو یا جہری نماز میں بھی مشروع ہے؟ (سائل حافظ محمد اسماعیل بلوچ مشتاق کالونی، ایریا نیو ملتان)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعائے قنوت نازلہ عشاء کی نماز کے ساتھ مخصوص نہیں۔ ہر ایک فرض نماز میں سری نماز ہو یا جہری نماز میں بلا شبہ مشروع ہے، جیسا کہ مشکوٰۃ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا مُتَتَابِعًا فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ وَصَلَاةِ الصُّبْحِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُالحدیث۔(مشکوة باب القنوت ج۱ص ۱۱۴)۔
رسول اللہﷺ ایک پورا مہینہ نماز ظہر، عصر، مغرب عشاء اور فجر میں دعا مانگتے رہے جب آپﷺ نماز کی آخری رکعت کے رکوع کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ کہ کر بنو سلیم کے کافر قبیلوں پر بددعا کرتے تھے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بوقت حاجت ہر ایک نماز کی آخری رکعت کے رکوع کے بعد دعاقنوت نازلہ مانگنا بلا شبہ جائز ہے اس باب میں حضرت ابو ہریرہ ار براء بن عازب سے احادیث مروی ہیں سکت علیھما ابو داؤد۔ باب القنوت فی الصلوٰت ج۱ص۲۱۳۔ بہرحال ہر ایک نمازمیں دعا قنوت نازلہ جائز ہے منع کی کوئی دلیل موجود نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب