سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(161) نماز وتر کی تفصیل

  • 14265
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 2315

سوال

(161) نماز وتر کی تفصیل

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

۔ کیا ایک وتر پڑھنا جائز ہے؟      ۲۔ تین وتر پڑھنے کا کی طریقہ ہے؟      ۳۔ کی دعائے قنوت ہر رکعت میں پڑھی جائے گی؟       (سائل: شاہد۔ حضرہ شاہ مقیم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

: ایک وتر پڑھنا بلا شبہ جائز ہے، جیسا کہ جامع ترمذی کے اند باب الوتر برکعۃ موجود ہے۔ حضرت جابر سے ایک رکعت پڑھنا ثابت ہے۔ صحیح بخاری اور اسی طرح حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے بھی ایک وتر پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔ مگر ایک رکعت وتر پڑھنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے دو رکعت نفل پڑھ کر سلام پھیر دیں اور پھر ایک رکعت وتر پڑھیں۔ صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپﷺ نے چھ سلاموں کے ساتھ گیارہ رکعت ادا فرمائیں۔ (صحیح مسلم ج۱ ص۲۵۲)  یعنی دو دو کر کے دس رکعت نفل پڑھے اور پھر ایک وتر پڑھا۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تین رکعت وتر ایک ہی تشہد کے ساتھ پڑھے جائیں یعنی عام فرضوں سنتوں اور نفلوں کی طرح دو رکعت کے بعد تشہد نہ بیٹھے۔ احادیث سے یہی منقول ہے، دو تشہد والی روایت صحیح نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔

جواب نمبر ۳۔ دعائے قنوت صرف آخری رکعت میں پڑھنی چاہیے۔ ہر رکعت میں دعائے قنوت پڑھنا ناجائز ہی نہیں بلکہ بدعت ہے۔ رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے وتر کی ہر ایک رکعت میں دعائے قنوت پڑھنا ہرگز ثابت نہیں۔ اللہ تعالیٰ سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص514

محدث فتویٰ

تبصرے