سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(147) تراویح سے متعلق چند سوالات کے جوابات

  • 14251
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1022

سوال

(147) تراویح سے متعلق چند سوالات کے جوابات

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 الاعتصام میں مسئلہ تراویح پر جو مضمون شائع ہوا ہے اس میں حضرت عائشہ کی روایت سے ثابت کیا گیا ہے کہ مسنون تراویح آٹھ رکعت ہیں کیونکہ آنحضرتﷺ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت پڑھتے تھے، اب سوال یہ ہے کہ غیر رمضان میں جو حضورﷺ کی نماز تھی اس کا کیا نام تھا؟ وہی نام رمضام میں کیوں نہیں استعمال کیا جاتا۔ رمضان میں اس کا نام تراویح کس نے رکھا؟ اللہ نے، رسولﷺ نے، خلفائے اربعہ نے، یا علماء نے؟ اصل نماز جو تہجد ہے بارہ مہینے حضورﷺ تہجد پڑھتے تھے۔ یہ نماز تراویح کس نے ایجاد کی جب اس نماز کا نام نہیں ہے تو کیا یہ  بدعت نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 واضح  ہو کہ صلوۃ تراویح، قیام رمضان، صلوٰۃ اللیل وایام اللیل اور نماز تہجد ایک ہی عبادت سے عبارت اور ایک ہی نماز  کے پانچ مترادر نام ہیں اور ماہ رمضان میں تراویح کے عالوہ صحیح یا ضعیف حدیث سے یہ قطعاً ثابت نہیں کہ رسول اللہﷺ نے تہجد کی نماز بھی پڑھی ہو۔ یعنی جو غیر رمضان میں تہجد پڑھی جاتی ہے۔ رمضان میں وہی نماز تراویح کہلاتی ہے جیسے کہ حضرت ابو ذررضی اللہ عنہ سے آگے حدیث آ رہی ہے۔ صاحب مرعاۃ المفاتیح لکھتے ہیں:

واعلم أن التراويح وقيام رمضان وصلاة الليل وصلاة التهجد في رمضان عبارة عن شيء واحد واسم لصلاة واحدة، وليس التهجد في رمضان غير التراويح؛ لأنه لم يثبت من رواية صحيحة ولا ضعيفة أن النبي - صلى الله عليه وسلم - صلى في ليالي رمضان صلاتين إحداهما التراويح، والأخرى التهجد، فالتهجد في غير رمضان هو التراويح في رمضان، كما يدل عليه حديث أبي ذر وغيره۔ (مرعاة الفاتیح: ص۲۲۵ج۲طبع ھند)

حضرت مولانا انور شاہ حنفی لکھتے ہیں:

المختار عندي أن التراويح وصلاة الليل واحد وإن اختلفت صفتاهما، كعدم المواظبة على التراويح، وأدائها بالجماعة، وأدائها في أول الليل تارة، وإيصالها إلى السحر أخرى بخلاف التهجد، فإنه كان في آخر الليل، ولم تكن فيه الجماعة، وجعل اختلاف الصفات دليلاً على اختلاف نوعيهما ليس بجيد عندي، بل كانت تلك صلاة واحدة الخ۔ (فیض الباری بحوالہ مرعاة: ص۲۲۵ج۲)

’’میرے نزدیک مختار یہ ہے کہ تراویح اور تہجد ایک ہی چیز ہیں گو بظاہر ان کی صفات میں اختلاف ہے مثلاً: تراویح صرف رمضان میں پڑھنا با جماعت پڑجھنا ہے شروع رات میں اور کبھی سحر کے وقت میں پڑھنا جبکہ تہجد پچھلی رات پڑھی جاتی ہے اور بلا جماعت پڑھی جاتی ہے، دونوں کی صفات میں اختلاف کو دونوں کے مختلف ہونے کی دلیل بنانا میرے نزدیک کوئی اچھی بات نہیں، بلکہ یہ دونوں ایک ہی چیز ہیں۔

رسول اللہﷺ نے رمضان میں جو گیارہ رکعت، یعنی آٹھ رکعت نفل اور ۳ رکعت وتر پڑھتے تھے۔ اس کا نام قیام شھر رمضان تھا، جیسا کہ صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، موطا امام املک اور موطا امام محمد وغیرہ کتب حدیث میں ہے ہاں امام بخاری کے زمانہ میں علمائے کرام قیام شھر رمضان کو تراویح کہنے لگے تھے، اس لئے بخاری کے ایک نسخہ میں تراویح کا باب باندھا گیا ہے، تاہم تراویح کے نام کی بنیاد کسی حدیث پر ہرگز نہیں۔

اللہ تعالیٰ، رسول اللہﷺ اور خلفائے راشدین سے تراویح کا نام منقول نہیں۔ جب یہ قیام رمضان نبیﷺ سے ثابت ہے تو عرف عام میں اسے تراویح کہنے سے یہ قیام بدعت نہیں ہو جائے گا۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص489

محدث فتویٰ

تبصرے