سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(119) پہلی جماعت کے ساتھ دوسری جماعت جائز ہے ؟

  • 14222
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1168

سوال

(119) پہلی جماعت کے ساتھ دوسری جماعت جائز ہے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک مسجد میں جماعت اپنے وقت پر کھڑی ہوجاتی ہے جب وہ جماعت نماز سے فارغ ہوتی ہے۔ اس کے بعد چند آدمی مسجد میں تشریف لاتے ہیں۔ جنہوں  نے نماز باجماعت نہیں پڑھی، اب وہ دوبارہ جماعت کرانا چاہتے ہیں۔ اس میں اقامت ضروری ہے یا کہ نہیں۔ اگر ضروری ہے تو وضاحت فرمائیں؟(سائل: مزمل رشید مہمودوالی ضلع شیخوپورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرچہ دوبارہ جماعت کے لئے اقامت ضروری تو نہیں، تاہم اس کے مستحب ہونے میں قطعاً شبہ نہیں۔ جیسا کہ صحیح بخاری کہا گیا ہے باب فضل صلواة الجماعة میں حضرت انس کا عمل یوں نقل کرتے ہیں۔

وَجَاءَ انس بن مالک اِلی مَسْجِدِ قَدْ صُلِّیَ فِيه فَاَذَّنَ واقام وَصَلیٰ جَمَاعَة۔ (صحیح البخاری ج۱ص۷۹)

کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ مسجد میں آئے تو جماعت ہو چکی تھی۔

تو انہوں نے اذان دی اور اقامت کہی اور جماعت کرائی۔ اس اثر سے ثابت ہوا کہ دوبارہ جماعت کرانے کے لئے بلاشبہ دوبارہ تکبیر (اقامت) کہی جاسکتی ہے، منع کی کوئی دلیل اس وقت علم میں نہیں غرضیکہ دوبارہ جماعت کے لئے حضرت انس کے فعل کے مطابق تکبیر پڑھنا بہتر ہے۔ ضروری شرط نہیں۔ 

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص409

محدث فتویٰ

تبصرے