السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر چارپائی آگے ہے اور اس پر کوئی آدمی لیٹا ہوا ہے، اس کے پیچھے آدمی نماز پڑھا سکتا ہے؟ (سائل: محمد یحییٰ امام مسجد میاں فیروز پارک شاہدرہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ صحیح بخاری میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہی کہ میں رسول اللہﷺ کے سامنے اس طرح لیٹی ہوتی تھی جس طرح کہ جنازہ پڑھانے والے امام کے سامنے میت کی چارپائی رکھی ہوتی ہے اور آپﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔ جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو مجھے بیدار کر لیتے تو میں بھی وتر پڑھ لیتی۔ (صحیح بخاری)
الفاظ یہ ہیں:
عَنْ عَائِشة قَالَتُ کَانَ النبیﷺ وَأَنَّا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةٌ عَلیٰ فِرَاشِهِ فَإِذَا أَرَادَ أَقْیُّوْتِرَ أیقَظَنِیْ فَأَوْتَرْتُ۔ (صحیح بخاری: باب الصلوة خلف النائم، ج۱ص۷۳)
اس حدیث سے ثابت پوا کہ صورت مسئولہ میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ خواہ فرضی ہو یا نفلی۔ کیونکہ نماز کے آداب اور تقاضوں کے اعتبار سے نفل نماز اور فرض میں کوئی خاص فرق نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب