سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(100) سجدہ سہو کا ایک اصولی قاعدہ

  • 14203
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1317

سوال

(100) سجدہ سہو کا ایک اصولی قاعدہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سجدہ سہو کے لیے ایک اصول تحریر فرما دیں۔ نیز ثناء سے لے کر سلام تک جن مقامات کے ترک سے سجدہ لازم آتا ہے وہ تحریر فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں اگر کوئی چیز کرنے کو چھوٹ جائے یا نماز میں اضافہ ہوجائے تو اس پر سجدہ سہو لازم ہوجاتا ہے، مثلاً: پہلاتشہد رہ جائے یا کوئی فعل مسنون چھوٹ جائے یا قراءت جہری کے بجائے قراءت سری کرے یا چار کے بجائے پانچ یا تین پڑھنے کا شبہ ہو تو گمان غالب پر عمل کرے اور سجدہ سہو کرے۔ حنفیہ کے نزدیک نماز میں خواہ کمی ہو یا زیادتی، سجدہ بہرحال بعد سلام کے ہے۔ اور شافعیہ کے نزدیک بہرھال سلام سے پہلے ہے۔ مگر صحیح مسلک یہ ہے کہ اگر نماز میں کمی کا شبہ ہو تو سلام سے پہلے کرنا چاہے اور اگر نماز میں زیادتی کا شبہ ہو تو سلام کے بعد سجدہ کرنا چاہیے۔ اور سہوکے سجدوں کے بعد التحیات پڑھنا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واللہ اعلم! (تحفۃ الاحوذی ج۱ص۳۰۳)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج 1  ص 366

محدث فتویٰ

تبصرے