السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز کی حالت میں سلام کا جواب دینے کا کیا حکم ہے؟ نیز اگر مسجد میں جماعت کھڑی ہو تو کیا السلام علیکم کہا جا سکتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز پڑھتے وقت سلام کہنے والے کا جواب ہاتھ کے اشارے کے ساتھ دینا جائز ہے، زبان سے وعلیکم السلام کہنا جائز نہیں اور اشارہ بھی ایک انگلی کے ساتھ کرنا چاہیے: جیسا کہ سنن نسائی میں ہے:
عَنْ صُهَيْبٍ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ إِشَارَةً، وَلَا أَعْلَمُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ بِإِصْبَعِهِ» (سنن نسائی: باب ردالسلام بالإشارة فی الصلوة ج۱ص۱۴۰)
’’حضرت صہیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کے پاس سے گزرا، آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو السلام علیکم کہا تو آپ نے انگلی کے اشارے کے ساتھ میرے سلام کا جواب لوٹایا۔‘‘
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نمازی نماز کی حالت میں ہاتھ کی ایک انگلی کے اشارے کے ساتھ سلام کا جواب دے سکتا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب