السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ سجدہ میں دونوں ایڑیاں ملا کر رکھتے ہیں۔ اس مسئلہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ عمل سنت ہے اور حدیث صحیح سے ثابت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
عن عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجِ النَّبِيِّ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مَعِي عَلَى فِرَاشِي، فَوَجَدْتُهُ سَاجِدًا رَاصًّا عَقِبَيْهِ مُسْتَقْبِلًا بِأَطْرَافِ أَصَابِعِهِ الْقِبْلَةَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِعَفْوِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَبِكَ مِنْكَ، أُثْنِيَ عَلَيْكَ لَا أَبْلُغُ كُلَّ مَا فِيكَ۔۔۔۔الحدیث» (سنن البیھقی: باب ما جاء فی ضم العقبین فی السجود ج۱ص۱۱۶)
’’عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ میرے بستے پر میرے ساتھ آرام فرما رہے تھے۔ میں نے دیکھا تو آپ موجود نہ تھے تو میں نے آپ کو اس حال میں سجدہ میں پایا کہ آپ اپنی دونوں ایڑیوں کو ملائے ہوئے اور اپنی انگلیوں کے پوروں کو قبلہ رخ کئے ہوئے تھے اور مشہور دعا اللھم إنی أعوذ برضاک ۔۔۔۔الخ پڑھ رہے تھے۔‘‘
یہ حدیث صحیح ابن خزیمۃ (ص۶۵۴) ابن منذر (۳؍۱۷۲) ابن حبان (۵؍۴۶۰) حاکم (۱؍۲۲۸) نےبھی روایت کی ہے۔ یہ صحیح حدیث ہے اور اس کو امام ابن خزیمہ، ابن حبان اور حافظ ذہبی نے بھی صحیح کہا ہے۔ صلوٰۃ الرسول مع تحقیق وتخریج از عبدالرؤف بن عبدالحنان(ص۴۲۸)
اس حدیث صحیح سے ثابت ہوا کہ سجدے میں دونوں ایڑیوں کو ملانا بھی رسول اللہﷺ کی سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سنت پر عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے آمین۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب