السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی حدیث میں یہ آتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے یہ فرمایا ہو کہ سجدہ کرتے وقت ناک کو بھی زمین پر لگایا جائے، جب کہ احادیث میں توسات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ہے جب کہ ناک پر سجدہ کرنے سے اعضا آٹھ بن جاتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشہور احادیث کے مطابق سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ہے اور ان سات اعضا (ہڈیوں) میں ایک پیشانی بھی ہے اور ناک پیشانی ہی کا حصہ ہے، لہٰذا اگرچہ بظاہر ناک پر سجدہ کرنے سے آٹھ جوڑ قرار پاتے ہیں، ورنہ درحقیقت سات ہی جوڑ ہیں۔ اب احادیث صحیحہ ملاحظہ فرمائیے:
۱۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أُمِرَ النَّبِيُّ صلّى الله عليه وسلم أَنْ يَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْضَاءٍ، وَلاَ يَكُفَّ شَعَرًا وَلاَ ثَوْبًا: الجَبْهَةِ، وَاليَدَيْنِ، وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَالرِّجْلَيْنِ "۔ (صحیح البخاری: باب السجود علی سبعۃ اعظم ج۱ص)
’’حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو سات اعضا پر سجدہ کرنے کا حکم ملا ہے، اس طرح ہال اور کپڑے نہ سمیٹنے کا بھی حکم ہوا ہے۔ وہ سات اعضا یہ ہیں: پیشانی اور دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں ہیں۔‘‘
اس روایت میں ناک کا ذکر صراحت کے ساتھ نہیں، گوپیشانی کے ضمن کےمیں ناک بھی آجاتی ہے، تاہم ابن عباس رضی اللہ عنہ کی دوسری مفصل حدیث میں ناک کی تصریح بھی موجود ہے۔
۲۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الجَبْهَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَاليَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ، وَأَطْرَافِ القَدَمَيْنِ وَلاَ نَكْفِتَ الثِّيَابَ وَالشَّعَرَ»۔ (صحیح البخاری: باب السجود علی الانف ج۱ص۱۱۲)
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مجھے سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم ملا ہے، پیشانی پر اور آپ نے (پیشانی سے لے کر) ناک تک ہاتھ پھیرا اور دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں پر۔ اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ ہم (سجدہ) میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔‘‘
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ناک پیشانی ہی میں داخل ہے۔ لیکن پیشانی زمین پر رکھنا ضروری ہے، صرف ناک پر سجدہ کرنا کافی نہیں۔ امام احمد بن حنبل کے نزدیک ناک اور پیشانی دونوں زمین پر لگانا واجب ہے۔ امام ابو حنیفہ کے نزدیک صرف ناک پر بھی سجدہ کافی ہے۔
نسائی میں اس کی صراحت ہے کہ ہاتھ پیشانی پر رکھا اور ناک تک پھیرا۔ وہ حدیث یہ ہے:
۳۔ ابْنُ طَاوُسٍ: «وَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَمَرَّهَا عَلَى أَنْفِهِ» ، قَالَ: هَذَا وَاحِدٌ۔ (سنن نسائی: باب السجود علی الرکعتین ج۱ص۱۳۰)
’’عبداللہ بن طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ پیشانی پر رکھے اور پھر آپ نے اپنا ہاتھ پیشانی پر پھیرا اور کہا کہ پیشانی اور ناک ایک ہی عضو ہیں۔‘‘
۴۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ الْجَبْهَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ، وَالرِّجْلَيْنِ، وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ، وَلَا نَكْفِتَ الثِّيَابَ، وَلَا الشَّعْرَ»۔ (صحیح مسلم: باب اعضاء السجود ج۱ص۱۹۲)
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: سات ہڈیوں پر سجدہ کرنے کا حکم ہواہے پیشانی پر اور اشارہ کیا، آپ نے اپنے ہاتھ سے اپنی ناک پر، دونوں ہاتھوں پر، دونوں گھٹنوں اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔ اور حکم ہوا کپڑے اور بال سمیٹنے کا۔‘‘
ان احادیث سے دوسرا مسئلہ یہ بھی ثابت ہوا کہ سجدہ کرتے وقت گردوغبار سے بال اور کپڑوں کو سمیٹنا جائز نہیں۔ کیونکہ وہ بھی سجدہ کرتے ہیں، یعنی قمیض کی کفوں وغیرہ کو چڑھانا جائز نہیں۔
۵۔ امام بخاری کی تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے نزدیک ناک کو سجدہ میں زمین پر لگانا واجب ہے اور آپ کی تبویب یہ ہے باب السجود علی الانف فی الطین۔ ’’کیچڑ میں بھی ناک زمین پرلگانا‘‘۔ پھر حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی قدرے طویل حدیث لائے ہیں جس کے آخر میں ہے
حتی رأیت اثر الطین والماء علی جبھة رسول اللہﷺ وارنبته۔ (صحیح بخاری: ج۱ص)
’’ابوسعید خدری اعتکاف والی حدیث کے آخر میں فرماتے ہیں کہ میں نے کیچڑ پانی کا نشان آپ کی پیشانی اور ناک کی نوک پر دیکھا۔‘‘
یعنی امام بخاری کی اس تبویب اور حدیث روایت کرنے سے غرض یہ ہے کہ سجدے میں ناک زمین پر لگانا واجب ہے، کیونکہ رسول اللہﷺ نے زمین گیلی ہونے کے باوجود ناک اس گیلی زمین پر لگائی اور کیچڑ کی کچھ پروا نہیں کی۔
ان احادیث صحیحہ سے ثابت ہوا کہ سجدہ پیشانی اور ناک دونوں پر کرنا چاہیے۔ امام ابو حنیفہؒ کی نزدیک دونوں میں سے ایک کا لگانا کافی ہے۔امام احمد، امام بخاری اور ابن حبیبؒ کے نزدیک ظاہر حدیث کے مطابق دونوں کا زمین پر لگانا واجب ہے اکثر علماء نے کہا ہے کہ ظاہر حدیث کے بموجب ناک اور پیشانی ایک عضو کے حکم میں ہے اور یہی صحیح ہے۔ ورنہ سجدہ کے اعضا آٹھ ہوجائیں گے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب