السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر كسى كے پاس نقدی ہو جو نصاب کو پہنچتی ہو مگر سال پورا ہونے سے پہلے وہ اس رقم سے اراضى خريد لیتا ہے اور نيت یہ ہے کہ وہ اس پر گھر تعمیر کرے گا اور اسے فروخت کرکے منافع حاصل كرے گا۔ چھ ،سات ماہ بعد گھر تعمیر کر کےوہ اسے فروخت کر دیتا ہے۔ یعنی اراضى پر بھی سال نہیں گزرا۔ تو كيا اس ميں زكاۃ واجب ہے؟اگر ہے تو موجودہ کل رقم پر ہے یا منافع پر۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صورت مسئولہ میں چونکہ نقدی رقم ، مال تجارت بن گئی ہے اور زکوۃ نکالتے وقت مال تجارت اور نقدی دونوں کی اکٹھی زکوۃ نکالی جاتی ہے ،نیز زکوۃ نکالتے وقت جو رقم اور مال تجارت موجود ہو اسی کے حساب سے زکوۃ نکالی جاتی ہے،لہذا آپ پر واجب ہے کہ آپ منافع سمیت پوری رقم کی زکوۃ نکالیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |