سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

تبدیل ہوتی ہوئی مالیت پر زکوۃ

  • 14187
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 890

سوال

تبدیل ہوتی ہوئی مالیت پر زکوۃ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر كسى كے پاس نقدی ہو جو نصاب کو پہنچتی ہو مگر سال پورا ہونے سے پہلے وہ اس رقم سے اراضى خريد لیتا ہے اور نيت یہ ہے کہ وہ اس پر گھر تعمیر کرے گا اور اسے فروخت کرکے منافع حاصل كرے گا۔ چھ ،سات ماہ بعد گھر تعمیر کر کےوہ اسے فروخت کر دیتا ہے۔ یعنی اراضى پر بھی سال نہیں گزرا۔ تو كيا اس ميں زكاۃ واجب ہے؟اگر ہے تو موجودہ کل رقم پر ہے یا منافع پر۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں چونکہ نقدی رقم ، مال تجارت بن گئی ہے اور زکوۃ نکالتے وقت مال تجارت اور نقدی دونوں کی اکٹھی زکوۃ نکالی جاتی ہے ،نیز زکوۃ نکالتے وقت جو رقم اور مال تجارت موجود ہو اسی کے حساب سے زکوۃ نکالی جاتی ہے،لہذا آپ پر واجب ہے کہ آپ منافع سمیت پوری رقم کی زکوۃ نکالیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


تبصرے