سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(82) کیا رسول اللہﷺ نے زندگی میں کبھی رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھی تھی؟

  • 14155
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2406

سوال

(82) کیا رسول اللہﷺ نے زندگی میں کبھی رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھی تھی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضورﷺ کی ۲۳ سالہ حیات نبوت میں جب سے نماز فرض ہوئی، اس وقت سے لے کر آخری نماز تک کیا کوئی نماز ایسی ہے جو رفع الیدین کے بغیر ہو؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں ہماری راہنمائی فرمائیںَ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(صرف کتاب وسنت کی روشنی میں) میرے ناقص علم اور مطالعہ کے م طابق رسول اللہﷺ نے اپنی پوری حیات بابرکات میں فرض یا نفل کوئی ایک نماز بھی بغیر رفع الیدین کے نہیں پڑھی اور جن دو ایک روایات میں رفع الیدین نہ کرنے کا ذکر ملتا ہے وہ روایات ضعیف اور ناقابل حجت ہیں یعنی وہ دلیل نہیں بن سکتیں۔ چنانچہ صحیح البخاری میں ہے:

۱۔ ((عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماقَالَ: " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ فِي الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ)) (صحیح البخاری: باب رفع الیدین اذا کبر واذا رکع واذا رفع ج۱ص۱۰۲)

’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپﷺ جب نماز شروع فرماتے تو دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے اور اسی طرح آپ جب رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے تو اسی طرح رفع الیدین کرتے اور رکوع سے اٹھتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور سجدوں میں رفع الیدین نہ کرتے۔‘‘

۲۔ حضرت ابو حمید ساعدی نے دس صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے دعوی کیا کہ میں نے رسول اللہﷺ کی نماز تم سے بہتر جانتا ہوں، پھر ان کے کہنے پر انہوں نے نماز بتلائی تو تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے، رکوع کرتے ہوئے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے تینوں وقتوں میں رفع الیدین کی۔ اور دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تصدیق کی کہ بے شک رسول اللہﷺ اسی طرح نماز پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری)

۳۔ ((عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَى مَالِكَ بْنَ الحُوَيْرِثِ «إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ» ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هَكَذَا)) (متفق علیه، نیل الاوطار: ص۲۰۵ج۲)

’’ابو قلابہ کہتے ہیں کہ میں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو نماز پڑھتے دیھا کہ انہوں نے تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین کی اور پھر جب رکوع کرنے کا ارادہ کیا تو رفع الیدین کی اور اسی طرح رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کی اور کہا کہ رسول اللہﷺ اسی طرح رفع الیدین کرتے تھے۔‘‘

۴۔          حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ آپ نے نماز شروع کرتے وقت رفع الیدین کی پھر آپ نے رکوع جاتے وقت رفع الیدین کی پھر جب آپ نے سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو پھر آپﷺ نے رفع الیدین کی۔ (احمد)

یہ چار صحیح احادیث پیش خدمت ہیں۔ جن میں رکوع جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع الیدین کا ثبوت موجود ہے۔ ویسے رفع الیدین کی حدیث چالیس صحابہ رضی اللہ عنہم کے کسی بھی صحابی سے ترک رفع الیدین ثابت نہیں اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی روایت امام ابو داؤد، امام ابن م بارک، امام بخاری، علی بن مدینی ودیگر ائمہ فن کے نزدیک ضعیف ہے۔

وضاحت:

رفع الیدین کی سنت متواتر ہے اور رفع الیدین کرنے کی احادیث تعداد میں بھی زیادہ ہیں اور سنداً بھی زیادہ صحیح اور ارجح ہیں اور بیہقی کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ آخر دم تک رفع الیدین کرتے رہے اور آپ نے اپنی پوری عمر شریف میں کوئی نماز بغیر رفع الیدین کے نہیں پڑھی۔ اور رفع الیدین کے متواتر معنوی ہونے کا علامہ انور شاہ جیسے دیو بندی حنفی کو بھی اعتراف ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور علامہ عبدالحی حنفی لکھنوی نے رفع الیدین کی حدیثوں کو ارجح، اصح اور ارفع قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص327

محدث فتویٰ

تبصرے