سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) ایک مسجد میں دوبارہ جماعت کرانا جائز ہے

  • 14135
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1175

سوال

(62) ایک مسجد میں دوبارہ جماعت کرانا جائز ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ایک مسجد میں نماز باجماعت پڑھی جاچکی ہوتو کیا اس مسجد میں وہ نماز دوبارہ باجماعت پڑھنی جائز ہے ؟یعنی اس مسجد میں اسی نماز کی دوبارہ جماعت جائز ہے ؟حدیث شریف میں سے ثبوت پیش کیاجاناچاہیے؟(سائل :محمد شاہین سوہابازار لاہور )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بلا شبہ دوبارہ جماعت جائز ہے ۔ اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ،بلکہ آپ ﷺ نے اس کی ترغیب دلائی ہے ۔

جامع ترمذی میں ہے :

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَيُّكُمْ يَتَّجِرُ عَلَى هَذَا؟» ، [ص:429] فَقَامَ رَجُلٌ فَصَلَّى مَعَهُ، وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي مُوسَى، وَالحَكَمِ بْنِ عُمَيْرٍ، «وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ» وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَغَيْرِهِمْ مِنَ التَّابِعِينَ، [ص:430] قَالُوا: لَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ القَوْمُ جَمَاعَةً فِي مَسْجِدٍ قَدْ صَلَّى فِيهِ جَمَاعَةٌ، وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ " (جامع الترمذی  مع تحفة الاحوذی باب ما جاء فی الجماعة فی مسجد قد صلی فیه مرة ج۱ص۱۸۹،۱۹۰۔ ورواہ ابوداؤد ج۱ص۲۲۴۔ ونیل الاوطار)

’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جماعت سے فراغت کےبعد ایک شخص مسجد میں داخل ہوا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:کون شخص اس کےلیے تجارت کرتاہے کہ اس کے ساتھ نماز پڑھے۔ پس ایک شخص (ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) اٹھے اوراس کے ساتھ باجماعت نماز پڑھی ۔ ابوداؤد کے یہ الفاظ ہیں :

2۔عن ابی سعید الخدری ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  بصررجلا یصلی وحدہ فقال الا رجل یتصدق علی هذا فیصلی معه . (عون المعبود: باب فی الجمع فی المسجد مرتین ج۱ص۲۲۴)

’’رسول اللہ ﷺنےنماز باجماعت سےفراغت کےبعد ایک آدمی کواکیلے نماز پڑھتے دیکھا توفرمایا کہ کوئی اس پرصدقہ کرتاہے کہ اس کے ساتھ نماز پڑھ کراس کے ثواب کوبڑھائے ۔‘‘

حافظ عبدالرحمان محدث مبارک پوری اس حدیث کی تحسین وتوثیق کرتےہوئے ارقام فرماتے ہیں :

واخرجه احمد وابوداود وسکت عنه ونقل المنذری تحسین الترمذی واقرہ واخرجه  الحاکم  وقال صحیح علی شرط مسلم واخرجه ابن خزیمه وابن حبان فی صحیحیھما وقال الھیشمی رجاله الصحیح. (تحفة الاحوذی: ج۱ص۱۹۰)

’’اس حدیث کوامام ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس پرسکوت کیا ہے ۔ امام احمد نے بھی اس کو روایت کیاہے اورامام منذری نے امام کی تحسین کوتسلیم کیاہے ۔ امام حاکم نے اس کو صحیح علی شرط مسلم کہا ہے امام ابن خزیمہ اورامام ابن حبان دونوں نے اس حدیث  کواپنی اپنی الصحیح میں روایت کیاہے ۔

خلاصہ یہ ہے کہ یہ حدیث حسن یعنی حجت اوردلیل ہے کہ جب مسجد میں ایک دفعہ جماعت ہوچکی ہوتو اسی مسجد میں اسی نماز کی جماعت دوبارہ کرانا جائزہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت انس رضی اللہ عنہما وغیرہ کبار صحابہ اس کے جواز کےقائل ہیں ۔ امام احمد ، امام اسحاق جیسے فقہاء کایہی قول ہے ۔ منع کےلیے کوئی صحیح یا حسن حدیث  مروی نہیں ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص308

محدث فتویٰ

تبصرے