السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نارتھ ہیمپٹن سے واجد علی پوچھتے ہیں:
جہاں لیڈی داکٹر میسر نہ ہو کیا وہاں عورت مرد ڈاکٹر سے علاج کرواسکتی ہے؟افغان مہاجرین کے بارےمیں اخباروں میں آیا کہ وہ مرد ڈاکٹر سے اپنی عورتوں کا علاج نہیں کراتے اور ڈاکٹر جوان کےعلاج کےلئے گیا انہوں نےاسے گولی ماردی۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر لیڈی ڈاکٹر میسر نہ ہو تو عورت مردڈاکٹر سےعلاج کروا سکتی ہے۔پردے کی پابندی کا یہ مطلب نہیں کہ مریض عورت ڈاکٹر میسر ہوتو پھر ان سے علاج کرنا بہتر ہے۔افغان مہاجرین میں سے جس نے یہ کام کیا ہے اس نے لاعلمی اور جہالت سےایسا کیا ہوگا۔ا ن کےعلماء اور راہنما کو چاہئے کہ وہ انہیں مسئلے کی صحیح اہمیت سے آگاہ کریں یہ وہاں کے مقامی علماء کرام کی ذمہ داری ہےکہ انہیں اس بات کا قائل کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب