السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
برمنگھم سے امانت علی نے دریافت کیا ہےکہ اجنبی عورت سے مصافحہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب سےمطلع کریں۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
غیر محرم سے مصافحہ کرنا جائز نہیں اور نبی کریمﷺ کی روشنی میں اسے حرام قرار دیا جاسکتا ہے۔ بخاری شریف میں حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ بنی کریمﷺ عورتوں سے زبانی بیعت لیا کرتے تھے اور حضورﷺ کے ہاتھ نےکبھی کسی اجنبی عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا تھا۔
امام احمد نےرحیمہ بنت رقیقہ سے روایت کیا ہے‘ انہوں نے کہا کہ میں نبی اکرمﷺ کے پاس دو عورتوں کےہمراہ حاضر ہوئی تا کہ بیعت کریں۔آپ نے قرآنی آیات کےمطابق شرک نہ کرنے‘چوری نہ کرنے‘ زنا نہ کرنے‘اولاد کو قتل نہ کرنے اور بہتان نہ باندھنے جیسے امور میں عہد لیا اور ولا یعصینک فی معروفاور نیکی میں آپ کی مخالفت نہ کرنے کا عہد لیا اور آخر میں آپﷺ نے فرمایا میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا بےشک بیعت کے لئے میری بات ایک عورت کےلئے یا ایک سو عورت کےلئے برابر ہے۔ یعنی سب سےایک ساتھ زبانی بیعت لی جا سکتی ہے۔
یہ صحیح ترین روایات ہیں جن سے اجنبی عورت سے مصافحہ کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے اور اس سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ جس طرح مردوں کےلئے یہ جائز نہیں کہ وہ اجنبی عورتوں سےمصافحے کریں اسی طرح عورتوں کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ غیر مردوں سے مصافحہ کریں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب