سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(191) جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت؟

  • 14041
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1263

سوال

(191) جس کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محمد سعید رگبی سے دریافت کرتے ہیں ایک عورت کی شادی ہوئی اور میاں بیوی کے آپس کےتعلقات ہونے سے پہلے ہی خاوند کی وفات ہوجاتی ہے تو ایسی عورت کے لئے عدت ہوگی ؟ اور اگر ہوگی تو کتنا عرصہ ہوگی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی عورت کی طلاق ہوجائے یا اس کا خاوند فوت ہوجائے دونوں صورتوں میں عدت کی الگ الگ مدت مقرر ہے اور قرآن حکیم نے اس بارے میں پوری وضاحت کردی ہے۔ مطلقہ عورت کی عدت توتین حیض ہے۔

ارشاد ربانی ہے:

﴿وَالمُطَلَّقـٰتُ يَتَرَ‌بَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلـٰثَةَ قُر‌وءٍ... ﴿٢٢٨﴾... سورةالبقرة

’’اور طلاق شدہ عورتیں تین حیض تک انتظار کریں یعنی یہ مدت تین ماہ ہوگی۔‘‘

اسی طرح جن عورتوں کے خاوند فوت ہوجائیں ان کے بارے میں قرآن میں یوں بیان کیا گیا۔

﴿وَالَّذينَ يُتَوَفَّونَ مِنكُم وَيَذَر‌ونَ أَزو‌ٰجًا يَتَرَ‌بَّصنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَر‌بَعَةَ أَشهُرٍ‌ وَعَشرً‌ا...﴿٢٣٤﴾... سورةالبقرة

’’اور وہ لوگ جو تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ بیویاں چار ماہ د س دن انتظار کریں گی۔‘‘

تو گویا وہ عورت جس کا خاوند فوت ہوگیا اس کی عدت چار ماہ دس دن ہوگی۔

اور اسی طرح وہ عورتیں جو حیض سے کبر سنی کی وجہ سے مایوس ہوچکی ہیں یا جہیں ابھی حیض نہیں آیا‘ ان کی عدت تین مہینے ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے

﴿وَالّـٰـٔى يَئِسنَ مِنَ المَحيضِ مِن نِسائِكُم إِنِ ار‌تَبتُم فَعِدَّتُهُنَّ ثَلـٰثَةُ أَشهُرٍ‌ وَالّـٰـٔى لَم يَحِضنَ...﴿٤﴾... سورةالطلاق

’’اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں ان کے معاملہ  میں اگر تم لوگوں کو کوئی شک لاحق ہے تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور یہی حکم ان کا ہے جہیں ابی حیض نہ آیا ہو۔‘‘

یہ تین طریقے  قرآن وحدیث میں مذکور ہیں ۔ لہٰذا جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے چاہئے ان کے تعلقات قائم ہوئے تھے یا نہیں اس کی عدت بہرحال چار ماہ دس دن ہوگی اور قرآن نے اس عدت کا جہاں ذکر کیا ہے وہاں صرف بیویاں کہا ہے اور ظاہر ہے جب نکاح ہوجاتا ہے تو عورت اس کی زوجیت میں آجاتی ہے چاہے تعلقات قائم ہوں یا نہ ہوں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ صراط مستقیم

ص407

محدث فتویٰ

تبصرے